پولیو کے قطروں کی وہ حقیقت جو شاید آپ نہیں جانتے ؟جانئے پروگرام جی سرکار میں پولیو سے متعلق اہم انکشافات

G Sarkar, Neo News Program, Noman Ijat, Pakistan Polio Free,Nauman Ijaz

نیو نیوز کے پروگرام  جی سرکار میں بات کرتے ہوئے نیشنل کوآرڈینیٹر پولیو پروگرام پاکستان ڈاکٹر شہزاد بیگ نے پولیو سے متعلق اہم معلومات دیتے ہوئے کہا کہ  سب سے زیادہ پولیو کے کیسز نائجیریا میں تھے اسی لیے 13 سال پہلے میں وہاں چلا گیا ایک مشن کے تحت 2020 میں نائجیریا کو پولیو فری بنایا، چائنہ نے ایک سال میں ایک ارب آبادی کو پولیو فری کر دیا تھا ۔

ڈاکٹر شہزاد نے کہا پولیو کو مات دینا بہت آسان ہے,پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو موجود ہے اور اس کو ختم کرنے کے لیے بچوں کو بار بار قطرے پلانے چاہیں تاکہ قوت مدافعت بڑھے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس تین سال تک کسی  بچے میں نہ ظاہر ہو اور کوئی کیس سامنے نہ آئے تو پھر پاکستان پولیو فری ملک قرار پائے گا۔

 پچھلے ایک سال سے پاکستان میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، اگر پولیو پروگرام نہ ہوتا تو آج دنیا میں 20 کروڑ بچے اپاہج ہو چکے ہوتے،پاکستان میں 50 پولیو ورکرز جان کی قربانی دے چکے ہیں جن میں سے 36 خواتین ہیں، پولیو کو ناکام بنانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے گئے جو شاید لاعلمی ہے۔

ڈاکٹر شہزاد نے نعمان اعجاز کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا  پولیو کا علاج صرف پولیو کے قطرے ہیں، بل گیٹس کے حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی دعوت پر تھا جس کا مقصد پولیو کے حوالے سے ہماری کوششوں کو سراہنا تھا جس پر وہ بے حد خوش تھے۔

دوسری طرف پروگرام میں بات کرتے ہوئے سنگر رستم فتح علی خان کا کہنا تھا کہ ہم ایک بین الاقوامی پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جو نیشنل لینگویج اینڈ کلچرل ریلیشن کے اوپر ہے جس کا مقصد دنیا کو بتانا ہے کہ ہم کتنے مہذب ہیں اور ہم پانچ مختلف ممالک کے ترانے انسٹرومنٹ کے ساتھ ریکارڈ کر چکے ہیں۔

میوزک کی تعلیم اور جامعہ پنجاب میں میوزک پڑھانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چار سال یونیورسٹی میں میوزک پڑھایا لیکن اس کے لیے مارکیٹنگ کی ضرورت ہے ،پچھلے 20 سالوں میں پاکستان سے جتنا بھی ٹیلنٹ رئیلٹی شوز کے لیے گیا وہ میرے ہاتھوں سے گیا،سر کشیترا مقابلے میں بھارت کو ہرانا ایک خواب تھا کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا ہو گا، میوزک کے جتنے بڑے نام ہیں ان کے پیچھے کوئی گھرانہ ہے نئے لوگ گھرانے سے نہیں بلکہ اپنی پہچان کے طور پر سامنے آرہے ہیں، پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں لیکن یہاں وہ ماحول نہیں جو ہمسایہ ملک میں ہے۔