بارکھان واقعہ: الزام ثابت ہونے تک سردار عبد الرحمان کھیتران کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی ، وزیر داخلہ

بارکھان واقعہ: الزام ثابت ہونے تک سردار عبد الرحمان کھیتران کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی ، وزیر داخلہ

 کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو  کا کہنا ہے کہ بارکھان واقعہ کا الزام ثابت ہونے تک سردار کھیتران کے خلاف کوئی قانونی  کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔ 

  وزیرِداخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو نے لواحقین سے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ   عبدالرحمان کھیتران پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور جب تک تحقیقیات نہیں ہوتیں کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

 صوبائی وزیرداخلہ کاکہنا تھا کہ  سردار عبدالرحمان کھیتران نے الزامات کے بعد خود کو قانون کے آگے پیش کیا، ہم عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کیلیے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ماضی میں واقعہ کی کوئی رپورٹ درج نہیں ہوئی تھی۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعلی نےاس  معاملے پر سب کو اکٹھا کیا  اور  فوری ایکشن کا کہا، اہل خانہ کو بازیاب کرنے کا مشن سب اداروں نے ملکر پورا کیا،مخالفین نے حساس معاملے پر صرف سیاسی بیان بازی کی اور بازیابی کیلیے کوئی تعاون نہیں کیا۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ  وزیراعلی کی ہدایت پر جے آئی ٹی اور پولیس کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہے، اہل خانہ نے بازیابی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیاہے ۔  

دوسری جانب حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد مری قومی اتحاد اور لواحقین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تو ایک دھڑے نے مخالفت کی تاہم میتیں آبائی علاقوں کی طرف روانہ ہونے کے بعد باقی مظاہرین بھی کوئٹہ کے ریڈ زون سے منتشر ہوگئے۔

 تاہم اب  بارکھان میں قتل ہونے والی خاتون سمیت تینوں افراد  کو  مشرقی بائی  پاس کے علاقے میں واقع  کیو ڈی اے کے قبرستان میں سرد خاک کیا گیا ہے  ۔

واضح رہے کہ قتل ہونے والوں میں خان محمد مری کے 2نوجوان بیٹے شامل ہیں جبکہ  خاتون کا تاحال کوئی  وارث سامنے نہیں آیا ،    خاتون کی لاش کو  امانتا دفن کیا گیا ہے  ۔ ورثا کا پتہ لگنے کے بعد لاش ان کے حوالے کردی جائے گی ۔

مصنف کے بارے میں