میہڑ قتل کیس: پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار چانڈیو پولیس کے سامنے پیش

میہڑ قتل کیس: پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار چانڈیو پولیس کے سامنے پیش

میہڑ : میہڑ میں باپ اور بیٹوں سمیت 3 افراد کے قتل میں نامزد پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار خان چانڈیو اپنے بھائی کے ہمراہ کیس کی انکوائری کرنے والے ایس ایس پی کے سامنے پیش ہو گئے۔رواں ماہ 17 جنوری کو ضلع دادو کے تعلقہ میہڑ میں 3 افراد کے قتل کا مقدمہ لواحقین نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار خان چانڈیو اور ان کے بھائی برہان چانڈیو سمیت 7 افراد کے خلاف درج کرایا تھا۔

لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ ایم پی اے سردار خان چانڈیو کے کہنے پر برہان چانڈیو نے پولیس پروٹول کی موجودگی میں مختار چانڈیو، کابل چانڈیو اور کرم اللہ چانڈیو کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔لواحقین کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد ہونے کے باوجود پولیس نے ایم پی اے سردار خان چانڈیو کو شامل تفتیش نہیں کیا بلکہ الٹا ہمارے خلاف ہی مقدمہ درج کر دیا گیا۔متاثرہ خاندان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ہٹانے کے لیے انکوائری ایس ایس پی حیدرآباد پیر محمد شاہ کے سپرد کر دی گئی ہے۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ ہم فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں لیکن مقدمے میں سیاسی مخالفین کو شامل کر کے مدعی اپنا کیس خود خراب کرتے ہیں۔ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ میڈیا کے پاس ریکارڈ موجود ہے کہ جن لوگوں کو نامزد کیا گیا ان میں سے بیشتر موقع پر موجود نہیں تھے، لواحقین کو مکمل قانونی معاونت حاصل ہے جب کہ کیس کی انکوائری کرنے والے پیر محمد شاہ اچھی اہلیت کے حامل افسر ہیں۔

دوسری جانب ایم پی اے سردار خان چانڈیو اپنے بھائی برہان چانڈیو کے ہمراہ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے اپنی صفائی میں شواہد اور گواہان پیش کیے۔انکوائری ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ سردار خان چانڈیو اور ان کے بھائی نے اپنی صفائی میں شواہد اور گواہان پیش کر دیے ہیں اور کل ہماری ٹیم جائے وقوعہ کا دورہ بھی کرے گی۔ایس ایس پی نے مزید کہا کہ کیس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا تاکہ معاملے کی شفاف تحقیقات ہو سکے۔

سردار خان چانڈیو کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس کیس کے حوالے سے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے لاڑکانہ بینچ سے اپنی ضمانت کروا لی ہے۔

مصنف کے بارے میں