کراچی میں گندگی کے ڈھیر ہیں اور سندھ حکومت گمشدہ ہے، حلیم عادل شیخ

There are piles of dirt in Karachi and Sindh government is missing, Haleem Adil Sheikh
کیپشن: فائل فوٹو

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ کراچی میں گندگی کے ڈھیر ہیں، سندھ حکومت گمشدہ ہے، آلائشیں اٹھانے کے لئے انتظامیہ نظر نہیں آرہی، کراچی سے لیکر لاڑکانہ تک شہر کچرا کنڈی بن چکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ میں گزشتہ روز لاڑکانہ سے آیا ہوں، وہاں جگہ جگہ گندگی تھی، سندھ کو تباہ کرنے کے بعد بلاول کس منہ سے کشمیر کی بات کرتے ہیں، سولڈ ویسٹ مینجمنٹ پر اربوں روپے خرچ کر دیئے ہیں لیکن کوئی صفائی کا انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی مراد علی شاہ، مرتضی وھاب، ناصر شاہ کو دعوت دیتا ہوں میرے ساتھ کراچی کا دورہ کریں میں ان کو دکھاتا ہوں کہ آلاشیں کہاں پڑی ہیں، انہوں نے صرف فوٹو سیشن کروا کے کروڑوں کی کرپشن کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مرتضی وھاب کراچی کے ایڈمنسٹریٹر بننے سے پہلے ہی ناکام ہوگئے ہیں، 8900 ارب 13 سالوں میں آئے، 2000 ارب کی کرپشن کی گئی ہے انہوں نے کچرے کے پیسے بھی ہڑپ کر لئے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کشمیر الیکشن میں حالات خراب کر سکتی ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ اندرونی طورپرملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بارپھر 25 جولائی 2021 پاکستان کی عوام اور پی ٹی آئی کی فتح کا دن ثابت ہوگا، سرخی پائوڈر لگانے اور پیسوں کے بیگ بھر کے عوام کو خریدا نہیں جاتا، جیت پی ٹی آئی کی یقینی ہے، گیلپ سروے میں بھی جیت پی ٹی آئی کی آچکی ہے،کشمیر میں کچھ نوسر باز میدان میں اترے ہوئے ہیں، جن کو عوام نے سروے میں رد کر دیا ہے، 67 فیصد کشمیر کی عوام کا پسندیدہ لیڈر عمران خان ہے،بقیہ لیڈران کوکشمیر کی عوام نے گیپ سروے میں بھی مسترد کر دیا ہے، سندھ کی عوام کا چوری کردہ پیسہ پیپلزپارٹی کشمیر انتخابات پر خرچ کر رہی ہے، کشمیر کی عوام میں مقبول ترین جماعت پی ٹی آئی اور لیڈر عمران خان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں منشیات فروشوں کی حکومت ہے، بلاول زرداری کے ساتھ گھومنے والے ایم این اے سکندر راھوپوٹو کا بھائی سرور راہوپوٹہ کی موبائل سے 67 کلو چرس کراچی میں اسمگلنگ کرتے ہوئے پکڑی گئی ہے، گزشتہ روزہ دوبارہ نوری آباد کے علاقے میں ایک ایس ایچ او کی گاڑی سے بھی 5 کلو چرس برآمد ہوئی ہے، میرپورخاص میں ایک پولیس افسر سے ہیرون برآمد ہوئی ہے، اس سے قبل میرپورخاص کے پولیس افسر سے 6 ارب کی منشیات انٹی نارکوٹکس فورس نے برآمد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں چرس،ہیروئن، گٹکے سرے عام فروخت ہورہے ہیں، پولیس منشیات فروشی کی سرپرستی کرتی ہے، سندھ پولیس کا آئی جی بھی پیپلزپارٹی کا غلام بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں پی پی نے عوام کو منشیات فروشی اور بدحالی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے، ہم نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ سندھ میں 478 پری بارگین کرنے والے افسران اور کئی سالوں سے سندھ میں اہم محکموں میں مقرر افسران کو فوری ہٹایا جائے، سندھ میں رینجرز کے ذریعے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کروایا جائے۔حلیم عادل شیخ نے کہاکہ سندھ میں ہزاروں نوکریاں ڈپٹی کمشنر کے ذریعے پیسوں اور سفارش کے ذریعے دی جارہی ہیں، ان کے خلاف بھی چارج شیٹ تیار کر رہے ہیں، سندھ میں پانی نہروں سے نکلتا ہے لیکن ٹیل کے کاشتکاروں تک نہیں پہنچتا ، پانی چوری کیا جاتا ہے، واٹر بورڈ مافیا کراچی میں میگا کرپشن کیسز میں ہیں، غریب کے نلوں میں پانی نہیں آتا، ٹینکرز میں پانی آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بہت جلد سندھ کی عوام کی ان کرپٹ چوروں سے جان چھڑوائے گی۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کراچی کے عوام کے لئے کے فور کا منصوبہ ہم لارہے ہیں، 625 ارب کے پروجیکٹ وفاقی حکومت کے کراچی میں ہونگے، اسی سال ستمبر میں گرین لائن شروع ہوجائے گی، کے فور منصوبہ واپڈا کے حوالے ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجر نالہ ،محمود آباد نالہ، کورنگی نالہ وفاقی حکومت نے صاف کروا دیئے ہیں، سندھ حکومت کے ذمے 41 نالے اور 500 ڈی ایم سی ایز کے نالے تھے جس میں سے ایک پر بھی کام نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں صحت کارڈ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ سندھ میں بھٹو زندہ ہے کیونکہ پنجاب ، کے پی کے نے اپنا حصہ ملایا ہے جس کی وجہ سے عوام کو صحت کارڈ دیا جاچکا ہے لیکن سندھ میں سندھ حکومت رکائوٹ بنی ہوئی ہے ،اپنا حصہ ملانے کو تیار نہیں ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ سندھ کی عوام کو ڈائریکٹ علاج و معالج کے لئے پپسے دیئے جائیں۔