ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہے، اقوام متحدہ

ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہے، اقوام متحدہ
کیپشن: ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہے، اقوام متحدہ
سورس: فائل فوٹو

جنیوا: اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم خبردار کیا ہے کہ کالعدم جماعت ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے سلامتی کونسل میں ایک اہم رپورٹ پیش کی ہے جس میں القاعدہ، داعش اور ان سے ملحقہ گروہوں سے دنیا کو لاحق خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کی تیاری کے لیے مانیٹرنگ ٹیم نے شام، عراق اور افغانستان سمیت جنگ زدہ ممالک اور ان میں پنپنے والی عسکری جماعتوں کا تجزیہ پیش کیا جس کے لیے مقامی افراد سمیت ایسے ماہرین کے بھی انٹرویو کیے گئے جو عسکری جماعتوں کو قریب سے جانتے ہیں۔

مانیٹرنگ ٹیم کی رپوٹ میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا بھی نقشہ کھینچا گیا ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے افغانستان میں پناہ لیے ہوئے کارندے سرحد پار سے پاکستان پر حملے کر سکتے ہیں۔

رپورٹ میں باوثوق ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار بھتہ خوری، اسمگلنگ اور جبری ٹیکسوں سے اپنے مالی وسائل میں اضافہ کر رہی ہیں جو دہشت گردی کی کارروائی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے اس مؤقف کی بھی تائید ہوتی ہے کہ ٹی ٹی پی کے کارندوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے اور انھیں پروسی ملک بھارت کی بھی آشیرباد حاصل ہے۔

پاکستان ہمیشہ بھارت کی اس جارحیت کے ثبوت عالمی قیادت کو دیتا آیا ہے اور عالمی برادری سے ان کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف نے بھی لاہور میں 23 جون کو ہونے والے دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے تھے۔