سوشل میڈیا حقائق نہیں صرف بیانیہ سنتا ہے، پارلیمنٹ غیر آئینی کام کرے گی تو معاملات عدالت میں آئیں گے: چیف جسٹس 

سوشل میڈیا حقائق نہیں صرف بیانیہ سنتا ہے، پارلیمنٹ غیر آئینی کام کرے گی تو معاملات عدالت میں آئیں گے: چیف جسٹس 
سورس: File

اسلام آباد: وزیراعلیٰ پنجاب کے متنازعہ انتخاب پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع کی ہے اور اب سے کچھ دیر قبل تک عرفان قادر دلائل دے رہے تھے۔

عرفان قادر کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے زیرالتوا کیسز کا سپریم کورٹ پر بوجھ کم کیا۔ سپریم کورٹ کے سارے ججز محنت اور لگن سے زیر التوا کیسز کا بوبھ کم کر رہے ہیں اور مختلف رجسٹریوں میں بیٹھ کر وہ کیسز کی سماعت کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا حقائق نہیں صرف بیانیہ سنتا ہے، ہم نے اس کیس میں تمام فریقین کو بات کرنے کا موقع دیا، یہ عدالت زیر التوا مقدمات نمٹانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اس کیس میں ہیڈ آف پارٹی کی ڈائریکشن ہے، صرف ایک نقطہ دیکھنا ہے کہ کیا پارٹی ہیڈ پارلیمانی پارٹی کا فیصلہ اوور رول کر سکتا ہے یا نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمانی پارٹی عام عوام کی اسمبلی میں نمائندگی کرتی ہے، 18ویں ترمیم میں پارلیمانی پارٹی کو اختیارات دیے۔

ان کا کہنا ہے کہ بورس جانسن کو پارلیمانی پارٹی نے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا، ہم نے جمہوریت اور پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے، افراد کو نہیں۔

وکیل پیپلز پارٹی فاروق نائیک نے دلائل دیے کہ یہ دیکھنا ہے کہ پارلیمنٹ کا مسئلہ عدالت میں آسکتا ہے یا نہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ غیر آئینی کام کرے گی تو معاملات عدالت میں آئیں گے۔

فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں ووٹ مسترد کرنا سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، پارلیمان کے مسئلے عدالتوں میں نہیں آنا چاہیے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب پارلیمان میں آئین شکنی ہوگی یا غیر قانونی اقدام ہوگا تو معاملہ سپریم کورٹ میں آئے گا۔

مصنف کے بارے میں