ترک الیکشن میں طیب اردوان نے ایک اور بار میدان مار لیا

ترک الیکشن میں طیب اردوان نے ایک اور بار میدان مار لیا
کیپشن: فوٹو فائل

انقرہ :طیب اردوان نے ایک بار پھر ترک عوام کے دل جیت لیے۔ترکی میں پہلی بار ایک ساتھ ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں عوام نے اپنے محبوب قائد کو واضح برتری دلا دی ۔


اردوان نے ثابت کر دیا کہ جس حکمراں کی محبت عوام کے دلوں میں بستی ہو۔اسے قبل ازوقت انتخابات کا رسک لینے میں ذراہچکچاہٹ نہیں ہوتی ۔ترک صدارتی انتخاب میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس کے مطابق 54فیصد ووٹوں کے ساتھ طیب اردوان پہلے نمبر پر رہے ۔ترک میڈیا کے مطابق اپوزیشن امیدوار محرم انجے 30فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے .کامیابی کا جشن منانےکیلئے طیب اردوان کے حامی جمع ہونے لگے ہیں ۔اپنے ملک کو اقتصادی لحاظ سے 111 نمبر سے 16ویں نمبر پر لے جانے والے اردوان کے عوام گرویدہ ہیں ۔

ترکی کے مقامی وقت کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہی اور پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا۔ترک سرکاری میڈیا کے مطابق انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 87 فیصد رہا۔پارلیمانی انتخاب میں بھی طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو برتری حاصل ہے۔ترکی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ ہورہے ہیں اور صدارتی انتخاب کے لیے رجب طیب اردوان سمیت 6 امیدوار  میدان میں اترے ۔ جن میں محرم اِنجے، میرل ایکسینر، سلاحیتن دیمارتس، تیمل، دوگو پرینسک شامل تھے ۔ محرم انجے 30 فیصد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔

طیب اردوان کی کامیابی کے بعد ان کے حامیوں نے جشن منانا شروع کر دیا ہے اور انہوں نے جشن میں ڈالر جلانا شروع کر دیے ہیں۔