جوبائیڈن پاکستان سے بات نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں، گڈ لگ: معید یوسف کا امریکا کو منہ توڑ جواب  

If Joe Biden doesn't want to talk to Pakistan, don't do it. Good luck: Moeed Yousuf's blunt reply to America
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوزف بائیڈن اگر پاکستان سے بات نہیں کرنا چاہتے تو نہ کریں، ان کے فون کا کوئی انتظار نہیں کر رہا۔

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے یہ بات ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان کے موجودہ حالات پر سخت تشویش ہیں، وہاں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم آخری حد تک کوشش کرینگے کہ معاملہ خانہ جنگی کی طرف نہ جائے اور صلح صفائی سے کوئی حل نکل آئے۔

معید یوسف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی افغانستان سے واپسی کا ہمیں تو علم خبروں سے ہوا۔ ہم جو کچھ کرسکتے تھے کیا اب فیصلہ وہاں ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے زیادہ افغان امن عمل کی کسی نے سپورٹ نہیں کی۔ پاکستان ہرگز نہیں چاہتا کہ امریکا کی کسی قسم کی تذلیل ہو لیکن ہماری جانب کوئی انگلی اٹھانے کی کوشش کرے گا تو اس کا بھرپور جواب ملے گا۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان کا فوجی حل نہیں، عمران خان 20 سال سے یہی موقف دہرا رہے ہیں، اگر امریکا کو بھی پہلے ہی اس بات کا اندازہ ہوجاتا تو آج وہاں حالات بہتر ہوتے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے اڈے وغیرہ لینے کی بات کرنی ہے تو اس کا جواب اسے مل چکا ہے۔ تاہم اگر سنجیدہ بات کرنا ہے کہ حل کیسے نکالنا ہے تو ہم دستیاب ہیں۔ امریکا کو دو طرفہ تجارت ، افغانستان کے معاملات اور دوطرفہ ڈائیلاگ کی بات کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا دہشتگردی میں ملوث ہے، اس کے ثبوت ہم ڈوزیئر کی صورت میں پوری دنیا کو پہنچا چکے ہیں۔ اب دنیا کو اور کتنے شواہد چاہیں؟ شدت پسندی کی جتنی بھی کارروائیاں ہیں اس کے تمام تانے بانے انڈیا کی خفیہ تنظیم ''را'' سے ہی ملتے ہیں۔