نیب پیشی: مریم نواز کو کارکنوں کو ساتھ لانے سے روکنے کی درخواست مسترد

نیب پیشی: مریم نواز کو کارکنوں کو ساتھ لانے سے روکنے کی درخواست مسترد
کیپشن: نیب پیشی: مریم نواز کو کارکنوں کو ساتھ لانے سے روکنے کی درخواست مسترد
سورس: file

لاہور:  لاہور ہائیکورٹ  نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کو قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیشی کے موقع پر کارکنوں کو ساتھ لانے سے روکنے سے متعلق نیب کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل بنچ نے نیب کی درخواست پر سماعت کی جس دوران سپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری نیب کی جانب سے پیش ہوئے اور دلائل دئیے۔  نیب درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ  مریم نواز کو اکیلے نیب میں پیش ہونے کا حکم دیا جائے، نیب قانون کے مطابق تحقیقات کر رہا ہے، نیب نے چوہدری شوگر ملز میں مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جبکہ مریم نواز کو 26 مارچ کو دو کیسز میں طلب کر رکھا ہے۔

 نیب درخواست میں مزید کہا گیا کہ  مریم نواز نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کارکنوں کے ساتھ نیب میں پیش ہونے کا اعلان کیا ہے  اور دھمکی دی ہے کہ وہ اکیلی نیب میں پیش نہیں ہوں گی، مریم نواز کے بیان سے صاف ظاہر ہے کہ وہ انکوائری میں پیش ہونے کے بجائے نیب تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنا چاہتی ہیں۔

 جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے کہ  امن و امان کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، آپ یہ معاملہ عدالت کیوں لے آئے ہیں؟ ریاست کہاں ہے؟  عدالت کو اس سیاسی کام میں کیوں لایا جا رہا ہے؟  نیب وکیل نے جواب دیا کہ نیب چاہتا ہے کہ عدالت مریم نواز کو آرٹیکل 5 پر عملدر آمد کا حکم دے جس پر جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا آپ عدالتوں کو ایسے معاملات میں کیوں شامل کر رہے ہیں، ریاست اپنی ذمہ داری ادا کرے، کیا ریاست کو نہیں پتہ کہ اگر کوئی قانون پر عمل نہیں کرتا تو ریاست کو کیا کرنا ہے؟

   جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا  میری طرف سے رینجرز کو بلا کر لگا لیں، آپ کے پاس ڈپٹی کمشنر کی اتھارٹی ہے آپ وہاں جائیں، آپ جو چاہتے ہیں وہ کریں، عدالت کیوں اس میں مداخلت کریں۔جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ عدالت مریم نواز شریف کو نہیں روکے گی، نیب اس معاملے سے خود نمٹے، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے،  اگر کوئی قانون کی پاسداری نہیں کرے گا تو قانون اپنا راستہ بنائے گا۔