جاپان’ کنوار وں‘ کی بڑھتی تعداد سے پریشان

جاپان’ کنوار وں‘ کی بڑھتی تعداد سے پریشان

ٹوکیو: جاپان’ کنوار وں‘ کی بڑھتی تعداد سے پریشان ہو گیا ہے۔ شادی کے لئے پرکشش مراعات اور بچوں کو پالنے کےلئے حوصلہ افزا اقدامات کے باوجود جاپانی حکومت کی کوششیں مثبت سمت جاتی دکھائی نہیں دیتی۔ امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق جاپان کو آبادی سے متعلقہ کئی چیلنجزکا سامنا ہے ،اس ملک کودنیا کے بوڑھے افراد کاگڑھ کہا جاتا ہے جہاں شرح پیدائش سکڑ رہی ہےاور’ سنگل ‘افراد کی تعدا میں حیران کن حد تک اضافہ ہورہاہے۔

امریکی اخبار نے’جاپان ٹائمز‘ کے حوالے سےلکھا کہ جاپانی لوگوں کے متعلق ایک نئے سروے کے مطابق 18 سے 34 سال کی عمر کے70فی صد جاپانی مرد اور 60فی صد خواتین غیر شادی شدہ ہیں۔ اس سے بھی بدترصورت حال یہ ہے کہ 42فی صد مرداور 44عشاریہ 2فی صد خواتین نے کنوارے ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ آبادی اور سوشل سیکورٹی ریسرچ کے جاپانی نیشنل انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے سروے کیا گیا یہ مطالعہ ہر پانچ برس بعد منعقد کیا جاتا ہے۔1987میں پہلے سروے کے مطابق 48عشاریہ6فی صد مرد کنوارےاور39عشاریہ5فی صد خواتین کنواریاں تھیں۔2010کے مطالعے میں36عشاریہ2مرد اور38عشاریہ7فی صد خواتین غیر شادی شدہ تھیں۔ وزیر اعظم شینزو ایبے کی حکومت کی موجودہ شرح پیدائش ایک عشاریہ چار سے2025تک ایک عشاریہ آٹھ کی منصوبہ بندی ہے۔حکومت نےاس کے لئے بچوں کی دیکھ بھال اورشادی شدہ جوڑوں کے لئے ٹیکس مراعات کی پیشکش کی جارہی ہے اس طرح کے پروگرام کے نتائج آنا باقی ہیں۔

سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ تر لوگ شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن کب کریں گے یہ واضح نہیں۔ یہ منفرد صورت حال جاپان میں ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں، اقتصادی غیر یقینی صورتحال نے ہزاروں افراد کی زندگی کو یکسر تبدیل کردیا ہے اور وہ شادی جیسے معاملات کے انتخاب میں فیصلہ نہیں کرپاتے لیکن خاص طور پر ایشیائی ممالک میں صورت حال مختلف ہے جہاں ماہرین اور سرکاری حکام نے آبادی میں کمی کو قابو پانے کےلئے کافی سرمایہ خرچ کیا۔