خواتین کے خلاف تشدد کو صرف اسی صورت روکا جاسکتا ہے جب خواتین اپنے اندر چھپی صلاحیتیوں کا ادراک کریں گی ،ماروی میمن

خواتین کے خلاف تشدد کو صرف اسی صورت روکا جاسکتا ہے جب خواتین اپنے اندر چھپی صلاحیتیوں کا ادراک کریں گی اور انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی پر آواز ابلند کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دیںگی۔

خواتین کے خلاف تشدد کو صرف اسی صورت روکا جاسکتا ہے جب خواتین اپنے اندر چھپی صلاحیتیوں کا ادراک کریں گی ،ماروی میمن

اسلام آباد: خواتین کے خلاف تشدد کو صرف اسی صورت روکا جاسکتا ہے جب خواتین اپنے اندر چھپی صلاحیتیوں کا ادراک کریں گی اور انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی پر آواز ابلند کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دیںگی۔ خواتین میں کمزوری اور خود اعتمادی کی کمی ظالم کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خواتین کو اذیت پہنچائے۔ خواتین کی عزت و اخترام سے ہی ان کے خلاف ذہنی و جسمانی تشدد جیسے منفی رویوں سے چھٹکارے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر بی آئی ایس پی سیکرٹریٹ میں منعقد تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ تقریب میں خیر سگالی سفیر یو این ویمن منیبہ مزاری، چیئرپرسن ایسڈ سروائیور فائونڈیشن ویلیری خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر مہر گڑھ ملیحہ حسین، چیئرپرسن ریسرچ ڈیپارٹمنٹ دعوی اکیڈمی طاہر محمود ، ایسڈ سروائیور ز، سول سوسائٹی کے ممبران، میڈیا اور مستحق خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ خیر سگالی سفیر یو این ویمن منیبہ مزاری نے کہا کہ ہمیں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے دقیانوسی تصورات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ مائوں کو ان مردوں کے کردار کو سراہنا چاہیئے جو خواتین کا اخترام اور انکی قدر کرنا جانتے ہیں۔ہمیں خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ چیئرپرسن ایسڈ سروائیور فائونڈیشن ویلیری خان نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے پاکستان ایک طویل مدت سے خواتین پر تیزاب پھینکنے سے متعلق تشدد کا مقابلہ کررہا ہے۔ سال 2013سے لے کر اب تک تیزاب پھینکے جانے سے متعلق واقعات میں40%-50% کمی آئی ہے لیکن اس جرم کو روکنے کیلئے ایک جامع ایسڈ اینڈ برن کرائم بل کا نفاذانتہائی اہم ہوگا۔ چیئرپرسن ریسرچ ڈیپارٹمنٹ دعوی اکیڈمی طاہر محمود نے کہا کہ اسلام میں خواتین کو اعلی مقام حاصل ہے۔ خواتین کیخلاف تشدد کو ممنوع قراردینے کیلئے انہیں ہر قسم کے سماجی، معاشی، قانونی اور سیاسی حقوق دیئے جانے چاہئیں۔ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساںکئے جانے سے متعلق خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مہر گڑھ ملیحہ حسین نے کہا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے اس قانون کے نفاذ کے بعد صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ ہمیں پاکستان میں خواتین کی ترقی میں حائل اس بڑی رکائوٹ کو دور کرنے کیلئے اپنا کردارادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسڈ سروائیورزثمینہ، آسیہ اور شاہدہ نے اپنی آپ بیتیاں سنائیں اور تشدد کیخلاف آواز اٹھانے کیلئے بی آئی ایس پی کی مستحقین خواتین کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے بتایا کہ وہ کس طرح سے تیزاب پھینکے جانے اور گھریلو تشدد کا شکار ہوئیں لیکن انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا اور ایک نئی زندگی شروع کرنے کے قابل ہوئیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ تحفظ نسوں بل، ایسڈ کنڑول اینڈ ایسڈ کرائم پریونشن بل، خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کئے جانے سے متعلق بل ، پریونشن آف اینٹی ویمن پریکٹسز بل جیسے قوانین پر سختی سے عمل درآمد اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے سماجی فلاح و بہود کے پروگراموں کی حمایت اور حوصلہ افزائی سے خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے میں مدد ملے گی۔ اپنے خطاب کے دوران، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مستحقین کی کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف بی آئی ایس پی ہیلپ لائن نمبر 0800-26477 پر شکایت درج کرانے کیلئے حوصلہ افزائی کی۔