حکومت پاکستان کلبھوشن کی اہلیہ، والدہ کی سکیورٹی کی ضمانت دے: انڈیا

حکومت پاکستان کلبھوشن کی اہلیہ، والدہ کی سکیورٹی کی ضمانت دے: انڈیا

نئی دہلی:  بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو سے ملاقات کے لیے ان کی اہلیہ اور والدہ صرف اس وقت آئیں گی جب پاکستان ان کی حفاظت کی ضمانت دے گا۔ 

بھارت کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ انڈیا نے پاکستان کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کی اہلییہ اور والدہ کے ہمراہ اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کا ایک آفیشل بھی موجود ہو گا۔بریفنگ میں ترجمان روایش کمار نے کہا 'ہم نے پاکستان سے کہا ہے کہ کلبھوشن کی اہلیہ اور اپنی ساس کے ہمراہ ملاقات کے لیے آنا چاہتی ہیں۔'تاہم انھوں نے کہا کہ انڈیا نے کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کے پاکستان جانے کے حوالے سے تین شرائط رکھی ہیں۔'انڈیا نے حکومت پاکستان ان دونوں کی پاکستان میں حفاظت اور سکیورٹی کی ضمانت دے۔ اور ان دونوں کے پاکستان میں رہنے کے دوران ان سے نہ پوچھ گچھ کی جائے گی اور نہ ہی ہراساں کیا جائے گا۔ اور ہم نے مزید کہا ہے کہ انڈین ہائی کمیشن سے ایک سفارتکار کو اجازت دی جائے کہ وہ ہر وقت ان دونوں کے ہمراہ رہے بشمول ملاقات کے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کلبھوشن اور ان کے خاندان کے درمیان ملاقات سے پاکستان ویانا کنونشن کی خلاف ورزی سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا۔واضح رہے کہ 10 نومبر کو پاکستان نے انڈیا کو انسانی بنیادوں پر انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کی ملاقات ان کی اہلیہ سے کرانے کی پیشکش کی تھی۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر 'انڈین جاسوس کمانڈر کلبھوشن جادھو کی ملاقات ان کی اہلیہ سے کرائی جائے۔'

واضح رہے کہ اس سے قبل انڈیا کئی بار کلبھوشن تک قونصلر رسائی دینے کی درخواست کر چکا ہے۔ اور ہر بار پاکستان نے یہ درخواست مسترد کی ہے۔کلبھوشن جادھو کو سزائے موت سنائے جانے پر انڈیا میں شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ حزب اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے دھمکی آمیز لہجہ اختیار کر لیا تھا۔بی جے پی کے سوامی سبرامینیم کی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ اگر پاکستان نے اس کے بعد بھی کوئی ایسی حرکت کی تو سندھ پاکستان سے علیحدہ ہو جائے گا۔

انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کلبھوشن کو 'انڈیا کا فرزند' قرار دیا تھا اور پاکستان کی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا تو پاکستان کو باہمی تعلقات پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں سوچ لینا چاہیے۔

انڈین پارلیمان میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کلبھوشن کے پاس ویزا تھا اور انھیں جاسوس قرار نہیں دیا جا سکتا۔کلبھوشن کے بارے میں انڈیا کا موقف یہ ہے کہ وہ ایک ریٹائرڈ نیوی افسر ہیں جو ایران میں اپنے کاروبار کے سلسلے میں موجود تھے جہاں سے انھیں اغوا کر کے پاکستان لایا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں