منی لانڈرنگ الزامات اور شہباز شریف

منی لانڈرنگ الزامات اور شہباز شریف

قومی اخبارات میں ایف آئی اے کا بیان پڑھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پہلے آشیانہ ہائوسنگ کیس میں گرفتار کیاگیا تھا ۔لاہورہائیکورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد دوسری مرتبہ رمضان شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا ۔عدالت نے اس کیس میں بھی ضمانت پر رہا کر دیا ۔حمزہ شہباز بھی اٹھارہ ماہ پابند سلاسل رہے ہیں لیکن ان کے خلاف بھی کچھ ثابت نہیں ہو سکا ۔حکومت نے ایف آئی اے کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس بنائے ۔شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پیشیاں بھگت کر رہے ہیں ۔ایف آئی اے کے سابقہ ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو چکی تھی کہ حکومت کی اعلیٰ ترین شخصیت نے سابقہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،مریم نواز اور خواجہ آصف کے خلاف غداری کے مقدمات قائم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن انہوں نے انکار کیا ۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بشیر میمن کی پنشن روک دی گئی تھی ۔انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں پنشن جاری کرنے کا حکم دیا ۔مذکورہ ویڈیو سے بھی اندازہ ہو تا ہے کہ حکومت ایف آئی اے کو بھی سیاسی مخالفین کے 
خلاف استعمال کر رہی ہے ۔حکمرانوں کا سیاسی انتقام ٹھنڈا نہیں ہورہا ہے ۔شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے بارے میں برطانیہ نیشنل کرائم ایجنسی نے اکیس ماہ میں بیس سال کے مالیاتی معاملات کی چھان بین کی اور ان کے خاندان کے بینک اکائونٹس منی لانڈرنگ کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔حکومت پاکستان نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر 2019ء میں تحقیقات شروع کی گئی تھی ۔تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور ان کے خاندان کے برطانیہ ،متحدہ عرب امارات میں اکائونٹس کی چھان بین کی گئی ۔برطانیہ کے ویسٹ مجسٹریٹ نے شہباز شریف اور سلمان شہباز کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کرتے ہوئے منجمد اکائوٹنس بحال کر نے کا حکم جاری کیاتھا۔گزشتہ تین سال سے حکومت میڈیا ٹرائل کے ذریعے شہباز شریف اور ان کے بیٹے پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگا رہی ہے کہ لندن میں منی لانڈرنگ کے ذریعے جائیدادیں خریدی گئیں ۔برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی عالمی شہرت کی حامل ہے ۔اس کی تحقیقات اور غیر جانبداری کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے ۔برطانیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے بعد بھی ایف آئی اے کہہ رہی ہے کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ۔حکمران شہباز شریف کی مفاہمت کی سیاست سے خوفزدہ ہیں ۔تین سال میں سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات قائم کرنا او ر میڈیا ٹرائل کے سوا کچھ نہیں کیا۔ چینی سکینڈل میں عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کے ڈاکے ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ۔وہ حکومت کے لاڈلے ہیں ۔
پینڈورا لیکس میں حکومتی وزراء کے نام آنے کے باوجود ان کے خلاف تحقیقات نہیں کی گئیں ۔سرکاری پروٹوکول اور مراعات وصول کر رہے ہیں ۔قوم جانتی ہے کہ پانامہ لیکس میں 450افراد کے نام تھے لیکن تحقیقات محمد نواز شریف کے خلاف کی گئی ۔سب سے پہلے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سپریم کورٹ گئے تھے چار سال گزرنے کے بعد بھی باقی 449افراد کے خلاف کوئی تحقیقات اور کارروائی نہیں ہوئی ۔ٹارگٹ صرف محمد نواز شریف تھے ۔پانامہ میں ان کے خلاف کچھ نہیں ملا اقامہ پر نا اہل کئے گئے جس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔موجودہ حکمران تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھ رہے اور ماضی کے تلخ تجربات کو دوہرا رہے ہیں ۔ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی طرح نیب ،ایف آئی اے کو سیاسی مخالفین کے استعمال کیا جارہا ہے ۔سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات قائم کر کے انہیں گرفتار کر رہی ہے ۔گڈ اور بیڈ کے نام پر ملک میں احتساب کا کھیل کھیلا جارہا ہے اور یہ کھیل گزشتہ 74سال سے جاری ہے جس سے ملک کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو ا ہے ۔