بلوچستان کے حوالے سے میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اویس نورانی

بلوچستان کے حوالے سے میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اویس نورانی
کیپشن: Shah Owais Norani, File PHOTO

کوئٹہ: آزاد بلوچستان کا نعرہ نہیں لگایا، بلوچستان سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ بلوچستان پاکستان کا لازم جز ہے اور کسی کا باپ بھی بلوچستان کو پاکستان سے الگ نہیں کر سکتا۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء پاکستان کی سیکرٹری جنرل شاہ اویس نوارنی نے بلوچستان سے متعلق بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے ایسا بیان کبھی بھی نہیں دے سکتا۔ انہوں نے ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ "میرے بلوچستان کے غاصبوں ایک طنزیہ اور سوالیہ جملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر میرے مطالبے کے طور پر سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے، بلوچستان پاکستان کا لازمی جز ہے اور کسی کا باپ بھی اسے پاکستان سے الگ نہیں کر سکتا۔"

 یاد رہے کہ شاہ احمد نورانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر آپ احتساب کرنا چاہتے ہیں تو پھر احتساب کا عمل وہاں سے شروع کریں جہاں پر قائداعظم کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ اگر احتساب کرنا ہے تو جنرل ضیاء اور پرویز مشرف کا کرو، انہوں نے کہا کہ اگر احتساب کےعمل کا نام مولانا فضل الرحمان ، آصف زرداری اور نواز شریف  ہے تو ہم اس احتساب کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم جلسہ میں آزاد بلوچستان کا نعرہ لگایا گیا۔ یڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ملک میں انتشار پھیلا رہی ہیں، وہ بھارتی بیانیے کو لے کر چل رہی ہیں۔ پی ڈی ایم کا بیانیہ ملک دشمن عناصر کی تائید کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ قومیت کی بات کریں لیکن نظریہ پاکستان کو نہ بھولیں۔ 

خیال رہے کہ آج کوئٹہ میں پی ڈی ایم نے اپنا تیسرا پاور شو کیا جس کی صدارت مولانا فضل الرحمان نے کی۔ مولانا فضل الرحمان ، پاکستان پیپلز کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب بھی کیا۔ ان تینوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔