وزیر اعظم کی شہزاہ محمد بن سلمان سے  ملاقات ،  دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال 

وزیر اعظم کی شہزاہ محمد بن سلمان سے  ملاقات ،  دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال 
سورس: Twitter

ریاض : وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے کی ہے۔ 

ریاض میں شاہی محل پہنچنے پر شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم شہبازشریف کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قبل ازیں سعودی فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز اور حل سے متعلق مشترکہ لائحہ عمل ضروری ہے، پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، سعودی عرب اور اقوام عالم کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے، ہم نے صحت اور تعلیم میں ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کیلئے اقدامات کئے، نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا یہ فورم بڑی اہمیت کا حامل ہے، مستقبل کے حوالہ سے سعودی قیادت کا وژن لائق تحسین ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نہ صرف سعودی عرب بلکہ دیگر ممالک کے مستقبل کی ترقی و خوشحالی کیلئے متحرک ہیں، ہمیں بہتر مستقبل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا، ہمارے پاس ذرائع اور ٹیکنالوجی موجود ہے، اس کے سب سے زیادہ اثرات انسانیت پر پڑیں گے، اس وقت ٹیکنالوجی پر حقیقی منتقلی کا وقت ہے، اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم سماجی، معاشی، موسمیاتی تبدیلیاں لا سکتے ہیں، اقدامات اور انوویشن کے ذریعے اس تبدیلی کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے،

جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، پاکستانی اپنے کیریئر میں کامیابی کیلئے بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز اور حل سے متعلق مشترکہ لائحہ عمل ضروری ہے، معیشت کی بہتری کیلئے ای کامرس کا فروغ لازم ہے، سماجی و معاشی ترقی کیلئے خواتین کا بااختیار ہونا ضروری ہے، معیشت کی بہتری کیلئے خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا ہو گا، ہم نے صحت اور تعلیم میں ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کیلئے اقدامات کئے، ہم نے طالبات کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کیلئے وظائف دیئے، کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے بروقت ادائیگیاں یقینی بنائیں، مستحق نوجوانوں میں لاکھوں لیپ ٹاپ مفت تقسیم کئے، لاہور میں ہائی ٹیک سیف سٹی قائم کیا،

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے سمارٹ سکول قائم کئے، پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوان طبقہ پر مشتمل ہے، یہ نوجوان ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاہم نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فری لانسنگ کے حوالہ سے چوتھا بڑا ملک ہے، پاکستان کی شہری اور دیہی آبادی موبائل فون اور انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے، سب کیلئے صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ضروری ہے، ہماری حکومت نوجوانوں کو انوویشن کیلئے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی آج کے دور کا بڑا چیلنج ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی وجہ سے بلوچستان اور سندھ میں بھاری نقصان ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ملکوں کی عالمی سطح پر مدد کرنا ہو گی، پاکستان میں سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ متاثر جبکہ 1700 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے، سیلاب سے پاکستان میں لاکھوں گھر تباہ ہوئے، سیلاب زدگان کی مدد کیلئے سعودی عرب سمیت برادر ملکوں کی امداد پر شکرگزار ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں شمسی توانائی کا منصوبہ متعارف کرا چکے ہیں، شمسی توانائی سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی کے حصول کیلئے پرامید ہیں، حکومت نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں شمسی توانائی کے حصول کی وسیع صلاحیت موجود ہے، ہم شمسی اور ہوا کے ذریعے توانائی کے حصول کیلئے پرامید ہیں، سعودی عرب اور اقوام عالم کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں کلین انرجی انتہائی اہم ہے، ہم نے بہاولپور میں ایک ہزار میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت والا سولر پاور پارک قائم کیا، ہم تیل و گیس درآمد کرتے ہیں، دنیا بھر میں ان کی قیمتیں بلند ترین پر سطح جا رہی ہیں، پاکستان کی معیشت ترقی پذیر ملک ہونے کی حیثیت سے بھاری درآمدی بل برداشت نہیں کر سکتی، ہم ریلوے، بندرگاہوں سمیت دیگر بنیادی ڈھانچہ بہتر بنا رہے ہیں، ہم نجی کاروباری اداروں کی معیشت میں شمولیت کو یقینی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہائیر ایجوکیشنل انسٹی ٹیویشنز ہیں، ان میں سے کسی ایک یونیورسٹی میں سیٹلائٹ سنٹر قائم کیا جا سکتا ہے جس کے ذریعے پاکستان میں مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق ہمارے نوجوانوں کی انوویشن کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

مصنف کے بارے میں