پی ٹی آئی احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن کا سخت رد عمل آگیا

پی ٹی آئی احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن کا سخت رد عمل آگیا

اسلام آباد:  الیکشن کمیشن نے اپنے دفاتر کے باہر پی ٹی آئی احتجاج کے بعد سخت رد عمل دیا ہے ۔ای سی پی کا کہنا ہے کہ  الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہےالیکشن کمیشن مکمل غیر جانبداری کے ساتھ اپنی آئینی،قانونی ذمہ داریاں سر انجام دے رہا ہے۔فارن فنڈنگ کیس کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے بعض حلقےسے غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں ان بیانات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے  تمام فارن فنڈنگ کیسوں کی سماعت،کارروائی میں تاخیر پارٹیوں کی وجہ سے ہوتی رہی ہے۔

پی ٹی آئی احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن اعلامیہ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ملک کے مفاد میں بغیر کسی دباؤ یا ترغیب کے آئندہ  بھی ایسا کرتا رہے گا۔

ا سپیکر قومی اسمبلی نے 20 ممبران  کے خلاف آرٹیکل  63 اےکے تحت ڈیکلریشنزچیف الیکشن کمشنر کو بھجوائے  ہیں جن پر الیکشن کمیشن میں سماعت مورخہ 28 اپریل کو ہو گی۔ صوبائی اسمبلی کے 26 ممبران کے خلاف اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ڈیکلریشنز بھجوائے  ہیں ۔ان تمام ممبران کو مورخہ 6 مئی 2022 کے لئے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔متعلقہ سیاسی پارٹی کو بھی نوٹس نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

 یہ واضح کیا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن ڈیکلریشنز موصول ہونے کے 30دن کے اندر فیصلہ کرنے کا مجاز ہے ۔ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے بعض حلقےسے غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں۔  ان بیانات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے ۔

الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ سے متعلق جو درخواستیں موصول ہوئیں ان پر اسکروٹنی کمیٹی کام کر رہی ہے ۔ اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی ائی سے متعلق فنڈنگ کیس کی رپورٹ دسمبر  2021 میں الیکشن کمیشن کو جمع کروائی  گئی ۔رپورٹ کو الیکشن کمیشن کے سامنے باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر کیا گیا جو کہ اب اختتامی مراحل میں ہے کیس میں جواب دہندہ کے فائنل  دلائل جاری ہیں۔

 کمیشن نے 29,28,27 اپریل  کو PTI کے وکیل کے فائنل دلائل کے لئے سماعت مقررکی ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کے کیسز پر کارروائی کے لئے سکروٹنی کمیٹی نے  9 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تمام فارن فنڈنگ کیسوں کی سماعت،کارروائی میں تاخیر پارٹیوں کی وجہ سے ہوتی رہی ہے۔ 

مصنف کے بارے میں