سابق تھائی وزیراعظم ملک سے فرار، دبئی میں موجودگی کا امکان

سابق تھائی وزیراعظم ملک سے فرار، دبئی میں موجودگی کا امکان

بنکاک: تھائی لینڈ کی سابق وزیراعظم ینگلک شناوترا نے اپنے خلاف سنائے جانے والے عدالتی فیصلے سے بچنے کے لیے ملک سے اچانک فرار ہو کر تھائی لینڈ کے شہریوں اور انتظامیہ کو حیرت میں ڈال دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق خاتون سیاستدان کے پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ فرار ہونے کے بعد دبئی میں موجود ہوسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ سابق تھائی وزیراعظم 50 سالہ ینگلک شناوترا کو جمعہ کے روز اپنے خلاف جاری ٹرائل کے فیصلے کے لیے سپریم کورٹ پہنچنا تھا۔ینگلک کی مجرمانہ غفلت پر جاری اس ٹرائل میں انہیں 10 سال قید کی سزا بھی سنائی جاسکتی تھی لیکن عدالت میں پیش ہونے کے بجائے وہ ملک سے فرار ہوگئیں۔

خیال رہے کہ خاتون سیاستدان کی حکومت 2014 میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں ختم ہوئی تھی جس کے بعد مہنگے چاولوں کی سبسڈی کے حوالے سے غفلت پر ان کے خلاف ٹرائل کا آغاز کیا گیا تھا۔سیاسی جماعت فو تھائی کے ایک عہدےدار نے نام ظاہر نہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی کہ ینگلک عدالت کا فیصلہ سامنے آنے سے قبل ملک سے فرار ہوگئیں اور اس وقت دبئی میں موجود ہوسکتی ہیں۔

خاتون سیاستدان کے بڑے بھائی تھکسن بھی 2008 میں کرپشن کے الزامات پر سزا سے بچنے کے لیے تھائی لینڈ سے فرار ہوئے تھے۔دوسری جانب سابق تھائی وزیراعظم کی جانب سے فرار ہونے کے لیے استعمال کیے جانے والے راستے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

چند مقامی اخبارات کا خیال ہے کہ ینگلک زمینی سرحد سے کمبوڈیا روانہ ہوئیں جہاں سے انہوں نے بذریعہ ہوائی جہاز سنگاپور اور پھر دبئی کا رخ کیا ۔ینگلک شناوترا کا اس طرح ملک سے فرار ہونا نہ صرف تھائی انتظامیہ بلکہ ان کے قریبی اہل خانہ اور حامیوں کے لیے بھی حیرت کا سبب بنا جو ان کے ساتھ یکجہتی کے لیے فیصلے کے روز سپریم کورٹ پہنچے تھے۔

تھائی فوجی حکمران کے مطابق ینگلک کے فیصلے سے قبل فرار ہوجانے پر انتظامیہ ان کی تلاش میں مصروف ہے.واضح رہے کہ خاتون سیاستدان کے مفرور ہونے کے بعد سپریم کورٹ ان کی عدم موجودگی میں 27 ستمبر کو مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔