سیاسی جماعتوں نے مردم شماری نتائج پرتحفظات کااظہارکردیا

سیاسی جماعتوں نے مردم شماری نتائج پرتحفظات کااظہارکردیا

اسلام آباد:مردم شماری کے نتائج میں گڑ بڑ کی گئی ہے،حکومت پر ایک اور الزام ،تفصیلات کے مطابق  مردم شماری 2017 کے ابتدائی اعداد وشمارسامنے آتے ہی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہارکر دیا گیا ہے۔دو دہائیوں کے بعد ہونے والی مردم شماری کے نتائج پرپاکستان پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم لندن اور پاک سرزمین پارٹی نے اپنے تحفظات کا اظہار کردیاہے۔

ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نئی مردم شماری کے تحت پاکستان کی کل آبادی بیس کروڑ ستتر لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر ملک میں مرد حضرات کی تعداد خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوگئی ہے ۔

مردم شماری کے نتائج کے مطابق خیبرپختونخوا نے سب سے زیادہ رفتارپکڑی جہاں کی آبادی تین کروڑ پانچ لاکھ سے بھی تجاوزکرگئی ہے، اسلام آباد کی آبادی میں دو دہائیوں کے دوران 20 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ ایک اور بڑی تبدیلی یہ دیکھی گئی کہ اعداد و شمار کے مطابق سندھ کی شہری آبادی میں اضافہ ہوا ہے،صوبے کی باون فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے۔

ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ایسے نتائج ہیں جن پر یقین ہی نہیں کیا جاسکتا، سندھ کی52فیصد آبادی شہروں میں کیسے ہوسکتی ہے؟۔سب سے زیادہ لوگ پنجاب میں شہروں میں منتقل ہوئے۔ اسلام آباد شہر کی آبادی بھی کم رفتارمیں بڑھنا ناقابل یقین ہے۔

ایم کیو ایم کے سینیٹرطاہرمشہدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھا کہ سندھ کے غلط اعداد و شمارجاری کیے گئے ہیں جن کے نہایت منفی اثرات ہوں گے۔مخصوص نشستوں پر متنتخب ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی ثمن جعفری نے ٹوئٹرپر کہا کہ ہمارے تحفظات سے متعلق درخواست عدالت میں ہے، مزید فورمز پربھی آوازاٹھائیں گے۔

سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال نے بھی مردم شماری کے اعداد وشمارمسترد کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ نتائج مشتبہ ہیں، جلد پریس کانفرنس میں حقائق سے آگاہ کریں گے۔