دفاع پاکستان کونسل امریکی صدر کی دھمکیوں کیخلاف ملک گیر تحریک جاری رکھے گی

دفاع پاکستان کونسل امریکی صدر کی دھمکیوں کیخلاف ملک گیر تحریک جاری رکھے گی

لاہور: دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی قائدین نے کہاہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ایٹمی ملک ہے, امریکی دھمکیوں اور توہین آمیز   رویے کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔  پاکستان میں دہشت   گرد تنظیموں کی موجودگی کا پروپیگنڈا   امریکہ  کی خطہ میں اپنی دہشت گردی کو   چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔

دفاع پاکستان کونسل امریکی صدر کی دھمکیوں کیخلاف ملک گیر تحریک جاری رکھے گی۔اسلام آباد میں جلد بڑی دفاع پاکستان کانفرنس ہو گی۔افغانستان میں مزید فوج داخل کرنے سے عدم استحکا م بڑھے گا۔امریکہ اور اس کے اتحادی خطہ سے نکل جائیں یہاں امن قائم ہو جائے گا۔ بھارت امریکی شہ پر خطہ کے حالات خراب کر رہا ہے۔ کشمیرمیں دہشت گردی کیلئے بھی اسے امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے۔سیاسی جماعتوں ،حکومت و اپوزیشن کو تمام تر اختلافات بھلا کر متحد ہونا چاہئے۔

دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،سردار عتیق احمد خاں، لیاقت بلوچ، اعجاز الحق، اجمل خاں وزیر ، پیر سید ہارون علی گیلانی، مولانا فضل الرحمن خلیل، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،مولانا امیر حمزہ، قاری یعقوب شیخ، عبداللہ گل ،حافظ عبدالغفارروپڑی ،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری او ر سید یوسف شاہ نے کہا کہ بھارت، امریکہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف پراکسی وار میں مصروف ہیں۔ افغانستان میں قونصل خانوں کے نام پر بھارتی دہشت گردی کے اڈے بند کروائے جائیں۔ کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کو فی الفور پھانسی دی جائے اور وطن عزیز پاکستان سے بیرونی ایجنسیوں کی مداخلت ختم کی جائے۔ امریکی صدر ٹرمپ غیر پارلیمانی،غیر سفارتی انداز میں پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔درحقیقت وہ مودی کی زبان بول رہا ہے۔

امریکہ بھارت کو افغانستان میں رول دینا چاہتا ہے تا کہ بھارت پاکستان کے خلاف جنگ لڑ سکے۔امریکی صدر اپنا لب و لہجہ درست کریں۔ امریکی افغانستان میں شکست کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتے ہیں اسی لئے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ امریکی دھمکیوں کے خلاف دفاع پاکستان کونسل ملک بھر میں زبردست مہم چلائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ کی طرف سے دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کی باتیں غیور پاکستانی قوم کی توہین ہیں۔افواج پاکستان اور عوام نے پیسوں کیلئے نہیں ملکی دفاع کیلئے قربانیاں پیش کی ہیں۔ حکمران امریکی امداد لینے سے انکار کریں اور واضح پیغام دیں کہ پاکستان امریکی کالونی نہیں ہے۔ کسی قسم کی امریکی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

امریکی الزام کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے امریکی جنگ میں 100ارب ڈالر سے زائد کانقصان اٹھایا ہے۔چین کی طرف سے پاکستان کی حمایت پر پوری پاکستانی قوم دوست ملک کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔امریکہ پاکستان اور افغانستان کو باہم لڑا کر دونوں برادر اسلامی ملکوں کے عوام میں پائے جانے والے بھائی چارے کے رشتے ختم کرنا چاہتا ہے۔ مزید فوج بھیج کر بھی امریکہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔

دفاع پاکستان کونسل کے قائدین نے کہاکہ نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود پاکستان کیخلاف الزامات حکومت کی سفارتی ناکامی ہے۔ وزارت خارجہ کے ڈیسک اورسفارتی محاذ کو مضبوط بنایا جائے۔ حکومت پاکستان نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ کے اتحاد سے باہر نکلے اور قومی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دی جائیں۔سیاسی و مذہبی جماعتوں کو متحد ہو کر حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ وہ امریکی صدر کی دھمکیوں پر خاموشی اختیارکرنے کی بجائے دنیا کے سامنے پاکستان کیخلاف سازشوں کو کھل کر واضح کرے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے قربانیاں دیں ۔اس جنگ میں اربوں ڈالر جھونک دیئے۔جانوں کی قربانیاں دیں۔ اس کے باوجود اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔امریکہ کی طرف سے ڈومور کی رٹ ختم نہیں ہو گی۔خارجہ پالیسی اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے نظرثانی کی ضرورت ہے۔پاکستان شمالی کوریا سے سبق سیکھے جنہوں نے امریکہ کو دوٹوک جواب دیا۔ہم امریکی پالیسیوں سے نکلیں گے تو ملک میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔

مصنف کے بارے میں