اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہزاد اکبر کی بطور مشیر  تعیناتی  کیخلاف درخواست  مستردکردی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہزاد اکبر کی بطور مشیر  تعیناتی  کیخلاف درخواست  مستردکردی

اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور بیرسٹر مرزا شہزاد اکبر کی بطور مشیر  تعیناتی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مستردکردی۔

عدالت نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ مرزاشہزاد اکبر بطور مشیر  اپنی ذمہ داریاں آئین اور قانون کے مطابق انجام دیں گے۔ درخواست گزار کی جانب سے ایسا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا جو شہزاد اکبر کی نیب میں مداخلت ثابت کرے ۔

درخواست گزار شہزاد اکبر کو ہٹانے کی  مناسب وجہ بتا سکے اور نہ ہی  مواد پیش کر سکے۔عدالت نے قراردیا ہے کہ مشیر پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ بن سکتا ہے مگر ووٹ نہیں دے سکتا، وزیر اعظم کے مشیر کی تقرری کے لئے اہلیت کا کوئی معیار مقرر نہیں، وزیر اعظم کی صوابدید ہے کہ وہ اپنے لئے کس کو مشیر مقرر کریں۔

آئین صدر مملکت کو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر زیادہ سے زیادہ چھ مشیر مقرر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ جبکہ عدالت نے قراردیا ہے مرزا شہزاد اکبر کی بطور اثاثہ جات  ریکوری یونٹ سربراہ تعیناتی کا معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اٹھایا جاچکا ہے اور سپریم کورٹ اس حوالہ سے فیصلہ بھی محفوظ کر چکی ہے جو ابھی آنا باقی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ  اس معاملہ پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔ 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے گزشتہ روز درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت نے فیصلہ میں کہا ہے کہ  آئین میں  وزیر اعظم کی مشیر کی تقرری کے  لئے   اہلیت کا کوئی  معیار مقرر نہیں ہے لہذا مشیر پارلیمنٹ کی کاروائی کا حصہ بن سکتا ہے لیکن ووٹ نہیں دے سکتا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ توقع ہے مرزا شہزاد اکبر آئین اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے ۔