میڈیکل کی طالبہ نے غربت کے باعث جوکر کا روپ دھار لیا، کھلونے بیچنے پر مجبور  

Medical student turned into a clown due to poverty, forced to sell toys
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور: لاہور کی رہائشی میڈیکل کی طالبہ بے روزگاری کے باعث جوکر کا روپ دھار کر کھلونے بیچنے پر مجبور ہو گئی۔ 25 سالہ صائمہ کا کہنا ہے گھر چلانے کیلئے محنت کرنے میں کوئی عار نہیں ہے۔

صائمہ کا کہنا ہے کہ اس کے والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس لئے تمام گھر کی ذمہ داری اب اس کے کاندھوں پر آ چکی ہے۔ میں ڈاکٹر بننا چاہتی تھی لیکن میرا یہ خواب پورا نہیں ہو سکا۔

صائمہ کا نیو نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ اب جوکر کا روپ دھار کر کھلونے بیچ رہی تاکہ گھر کا خرچہ اور بیمار ماں کا علاج کرا سکے۔

بیمار والدہ کی کفالت کا واحد ذریعہ صائمہ کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنے سے محنت کرنا بہتر ہے۔

خراب معاشی اور معاشرتی حالات بھی صائمہ کو کمزور نہیں کر سکے ہیں۔ سخت گرمی اور مردوں کے ہجوم میں جوکر بن کر جہاں بچوں کو انٹرٹینمنٹ کرتی ہے، وہی کھلونے بیچ کر روزگار کما رہی ہے۔

صائمہ نے اپنی ہمت اور حوصلے سے ثابت کیا کہ اگر لگن سچی اور ارادے مضبوط ہوں تو کوئی کام مشکل نہیں رہتا۔ محنت سے اپنی اور گھر والوں کی کفالت باعزت طریقے سے کی جا سکتی ہے۔