پاکستان نے کلبھوشن کی فیملی کی توہین کی، بھارت کا نیا الزام

 پاکستان نے کلبھوشن کی فیملی کی توہین کی، بھارت کا نیا الزام

نئی دہلی: بھارت نے پاکستان میں موت کی سزا پانے والے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو سے ان کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے ایک روز بعد  کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کی فیملی کی توہین کی اور ملاقات کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں سے مختلف تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہی نہیں بلکہ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا بھی واپس نہیں کیا۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن کی ماں اور بیوی کے مذہبی اور ثقافتی اداب کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ ان کے منگل سوتر (جو شادی شدہ ہندو خواتین اپنے سہاگ کی علامت کے طور پر گلے میں پہنتی ہیں)،  اتروائے گئے۔  ان کے کنگن اور بندی بھی اتروا  لی گئی۔  یہی نہیں ان کے کپڑے بھی بدلوائے گئے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

رویش کمار نے مزید بتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں سمجھ میں آرہی کہ پاکستانی حکام نے میٹنگ ختم ہونے کے بعد کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا کئی بار درخواست کرنے کے باوجود واپس کیوں نہیں کیا۔ ہم انھیں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے کوئی چال چلنے سے باز رہیں۔ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن کی والدہ کو ان کی مادری زبان مراٹھی میں بات نہیں کرنے دی گئی اور جب بھی وہ مراٹھی میں بات کرنے کی کوشش کرتیں انھیں روک دیا جاتا۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ میڈیا کو فیملی کے قریب نہیں آنے دیا جائے گا اس کے باوجود کئی مرحلوں پر میڈیا کو ان کے نزدیک آنے دیا گیا انھیں ہراس کرنے دیا گیا اور کلبھوشن کے بارے میں جھوٹے اور سوچے سمجھے فقرے کسے گئے۔

رویش کمار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 'اس میٹنگ کے بارے میں جو تفصیلات ہمیں ملی ہیں ان سے واضح ہے کہ جادھو شدید تنا میں تھے اور وہ دبا کے ماحول میں بات کر رہے تھے۔ یادیو کے زیادہ تر ریمارکس پہلے سے تیار کرائے گئے تھے تاکہ ان سے پاکستان میں ان کی مبینہ سرگرمیوں کے پاکستانی منصوبے کی توثیق ہو سکے'۔انھوں نے کہا کلبھوشن جس طرح نظر آرہے تھے ان کی صحت اور حالت کے بارے میں بھی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے یقین دہانی کرائے جانے کے باوجود فیملی کے لیے میٹنگ کا پورا ماحول خوفزدہ کرنے والا تھا۔ تاہم دونوں خواتین نے صورتحال کا بہادری اور وقار کے ساتھ سامنا کیا۔اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انڈیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی میٹنگ تک رسائی نہیں دی گئی اور انھیں ایک اضافی شیشے کی دیوار کے پیچھے بٹھایا گیا۔

وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے جس طرح اس میٹنگ کا انتظام کیا اس سے یہ واضح ہے کہ کلبھوشن یادیو پر جو جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں یہ انھیں درست ثابت کرنے کی یہ ایک کوشش تھی۔اس سے قبل کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ نے اسلام آباد سے واپس آنے کے بعد وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی۔ بعد میں انھوں نے وزارت خارجہ کے اہلکاروں کو بھی اس میٹنگ کے بارے میں بتایا ہے۔

مصنف کے بارے میں