پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز ہو گیا

پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز ہو گیا
کیپشن: سورج گرہن پاکستان میں 20 سال پہلے 1999 میں جزوی طور پر دیکھا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: دنیا کے مختلف حصوں سمیت پاکستان میں رواں سال کے آخری سورج گرہن کا آغاز ہو گیا ہے جسے ’ رنگ آف فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آٹھ بج کر چھیالیس منٹ پر سورج کو گرہن لگنے کا عمل عروج پر ہو گا۔ پاکستان میں 80 فیصد تک سورج گرہن رہے گا جو دوپہر 1 بجکر 6 منٹ پر ختم ہو گا۔

پاکستان میٹرو لوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کے مطابق یہ سورج گرہن پاکستان میں 20 سال پہلے 1999 میں جزوی طور پر دیکھا گیا تھا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور میں واضح جزوی گرہن 8 بج کر56 منٹ پر ہو گا۔

اسلام آباد اور لاہور میں واضح گرہن 8 بج کر 58 منٹ پر ہو گا۔ مظفر آباد میں جزوی سورج گرہن 8 بج کر59 منٹ ہو گا اور گلگت میں جزوی سورج گرہن 9 بج کر 01 منٹ پر ہو گا۔

سورج کو جب گرہن لگے گا تویہ مکمل طور پر چاند کی وجہ سے ڈھک چکا ہو گا اور گرہن کی وجہ سے صرف سورج کے کنارے ہی نظر آئیں گے۔

سورج کا 80 فیصد سے زائد حصہ تاریکی میں ڈوبنے کے باعث دن میں اندھیرا چھا جائے گا۔ پاکستان کے تمام جنوبی علاقوں میں 20 سال بعد مکمل سورج گرہن دیکھا جا سکے گا۔

شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس دوران سورج کو براہ راست نہ دیکھیں اس سے ان کی بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔اس موقع پر جامعہ کراچی کی جامع مسجد ابراہیم میں سورج گرہن کے وقت سنت کے مطابق نماز ’’کسوف‘‘ کا اہتمام کیا گیا ہے۔

جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلینٹری اسٹروفزکس (اسپا) کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ سورج گرہن تین طرح کے ہوتے ہیں پہلی قسم میں مکمل سورج گرہن ہوتا ہے جب چاند، سورج اور زمین ایک لائن پر آ جاتے ہیں اور مکمل سورج گرہن ہوتا ہے۔

دوسرا جزوی ہوتا ہے جس میں ایک حصہ نظر نہیں آتا جبکہ تیسری قسم میں جب چاند کا ظاہری قطر سورج کی نسبت چھوٹا ہوتا ہے جو سورج کی روشنی کو روکتا ہے اور سورج درمیان میں سے تاریک ہو جاتا ہے جبکہ اوپری حصہ رنگ کی طرح روشن رہتا ہے جسے اینولر سورج گرہن کہا جاتا ہے۔ اس سے قبل گیارہ اگست 1999ء کو پاکستان میں مکمل سورج گرہن ہوا تھا۔