جنرل باجوہ نے انتخابات اور سینیٹ میں عمران خان کی مدد کی، ویڈیو اور آڈیوز رکوانے کیلئے آرمی چیف سے بات کی ہے: صدر عارف علوی

جنرل باجوہ نے انتخابات اور سینیٹ میں عمران خان کی مدد کی، ویڈیو اور آڈیوز رکوانے کیلئے آرمی چیف سے بات کی ہے: صدر عارف علوی
سورس: File

کراچی:  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے جنرل باجوہ اور ان کی ٹیم نے انتخابات اورسینیٹ میں پی ٹی آئی کی مدد کی تھی ۔ نئے آرمی چیف سے آڈیوز اور ویڈیوز رکوانے اور نیوٹرل رہنے کیلئے بات کی ہے۔ عمران خان اور وفاقی حکومت کو انتخابات اپریل کے آخر یا مئی میں کرانے کی زبانی تجویز دی ہے۔ 

نجی ٹی وی کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صحافیوں، کاروباری برادری کے رہنماؤں ،غیر ملکی سفارت کاروں اور اپنے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے انہوں نے ویڈیوز اور آڈیوز جاری ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھیل نہیں کھیلنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ نئی شروعات کیلئے ماضی کو بھول جائیں اور معاف کردیں، عمران کو پریشان ہونا چاہیے الیکشن اکتوبر میں ہونگے یا نہیں،حکومت اور اپوزیشن کو تجویز دی اپریل یا مئی میں کرا لیں ۔ نیب کے معاملات میں بہت زیادہ مداخلت تھی، ملک میں کسی کو بھی صرف الزام کی بنیاد پر جیل میں ڈالنا بہت ہی آسان،اداروں اور عدلیہ نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔

صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بھارت تقسیم کا شکار ہے ، پاکستانی قوم نے 30سال میں منقسم نہ ہونا سیکھ لیا، بھارت کو بلاول کی جانب سے اچھا جواب دیا گیا ۔آڈیوز اور ویڈیوز کے کھیل کے حوالے سے نئے آرمی چیف سے بات کی ہے،مجھے حیرت ہے کہ یہ سلسلہ کیوں جاری ہے، کسی بھی اخلاقی لحاظ سے یہ سلسلہ جاری نہیں رہنا چاہئے۔ ایک اور بات جو صدر علوی نے کہی وہ یہ تھی کہ انہوں نے آرمی چیف کے ساتھ مسلح افواج کی غیر جانبداریت پر بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے یہ سب باتیں آرمی چیف سے شیئر کی ہیں۔ اگر فوج نے سیاست چھوڑ دی ہے تو اب وقت آچکا ہے کہ سیاست دان معاملات کو اپنے کنٹرول میں لے لیں۔ انہوں نے کہا سیاست دان ایسے حالات پیدا کر دیں کہ جن میں آپ کو فوج کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔

صدر مملکت نے افسوس کا اظہار کیا کہ اداروں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا حتیٰ کہ عدلیہ نے بھی نہیں۔ صدر نے کہا کہ عدالتوں نے آمر کو آئین میں تبدیلی کرنے کی اجازت دینے کیلئے فیصلے سنائے ۔ اگر آپ عدلیہ پر تنقید کریں گے تو اس سے پوری عدلیہ کا وقار کم ہوتا ہے اگر آپ فوج پر تنقید کرتے ہیں تو اس سے پورے ادارے کا وقار مجروح ہوتا ہے اور آپ یہ نہیں چاہتے کہ ان کے وقار کو نقصان ہو۔ لیکن اس اصول کو اس قدر کھینچ کر ہر صورتحال پر لاگو کر دیا جاتا ہے کہ کوئی ان کیخلاف کچھ کہہ ہی نہیں پاتا۔

جب صدر مملکت سے عمران خان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ پر عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگرچہ دوسرے فریق کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ نیوٹرل ہو چکے ہیں اور وہ لوگوں پر دباؤ نہیں ڈال رہے تھے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کسی حد تک دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔

 صدر مملکت نے کہا کہ عمران خا نے جنرل باجوہ کو برطرف کرنے کا نہیں سوچا تھا۔  نہیں میرا نہیں خیال کہ ایسا کچھ تھا، یہ افواہ ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں اور اس کے بعد رواں سال اپریل مئی کے دوران فوج سے تعلقات خراب ہوئے۔

مصنف کے بارے میں