میں بھول جاتا ہوں کہ میں کسی ٹیم کا مالک ہوں, فواد رانا

میں بھول جاتا ہوں کہ میں کسی ٹیم کا مالک ہوں

میں بھول جاتا ہوں کہ میں کسی ٹیم کا مالک ہوں, فواد رانا

دبئی : لاہور قلندر کے سربراہ فواد رانا میدان میں اپنی قلندرانہ طبعیت کے سبب سب سے منفرد نظر آتے ہیں۔ ان کی ٹیم جیتے، چوکا، چھکا، لگائے یا وکٹ حاصل کرے تو وہ میدان میں بھنگڑا اور کبھی کبھی گینگ نم سٹائل انداز میں رقص کرنا شروع کردیتے ہیں۔ لاہور قلندر کے مالک فواد رانا کا کہنا تھا کہ میں کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرتا ہوں اور جب میچ ہوتے ہیں تو ان میں محو ہوجاتا ہوں۔ مجھے کسی نے بتایا کہ آپ کے بارے میں کمنٹیٹرز یہ کہتے ہیں کہ فواد رانا کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ مالک کی حیثیت سے کس طرح کا انداز اختیار کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ میں یہ بات بھول جاتا ہوں کہ میں کسی ٹیم کا مالک ہوں، میری ٹیم مجھ سے کہتی ہے کہ جب آپ خوشی سے ناچتے گاتے ہیں تو ہمیں بھی خوشی ہوتی ہے اور حوصلہ بڑھتا ہے۔فواد رانا کا کہنا تھا کہ جب میرے بھائی نے ٹیم کا نام قلندر تجویز کیا تو مجھے اس میں اپنی والدہ کی یاد محسوس ہوئی، پھر میں نے اقبال کی شاعری کا مطالعہ کیا۔ انھوں نے قلندر کے بارے میں بہت کچھ کہا ہے، برصغیر میں لاہور اور دہلی دو ایسے شہر ہیں جہاں بادشاہوں صوفیاؤں اور اولیائے کرام کا گزر ہوا ہے۔اس میں کنیزوں کا بھی ذکر ہے اور غلاموں کا بھی۔ یہ سب کچھ میں لکھتا رہا اور گنگناتا رہا اسی کوشش میں لاہور قلندر کا گانا لکھ دیا۔

میں نے اس گانے کے لیے گلوکار اسرار احمد کا انتخاب اس لیے کیا کہ وہ ایک منفرد انداز کے گلو کار ہیں، میں نے انھیں بتایا کہ مجھے اس گانے میں لاہور کا روایتی رنگ چاہیے جو انھوں نے دیا۔جے علی کی موسیقی نے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

گزذشتہ سال لاہور قلندر آخری نمبر پر آئی تو ہم نے پورے پنجاب میں ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا جس میں ایک لاکھ تیرہ ہزار نوجوان کرکٹرز آئے ان میں سے 128 کرکٹرز کا انتخاب کیا گیا جن کے قذافی سٹیڈیم لاہور میں میچ کرائے گئے اور ان میں سے 16 کرکٹرز کو منتخب کرکے آسٹریلیا بھیجا گیا اور اب چار کرکٹرز لاہور قلندر کا حصہ ہیں ۔یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔