کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کارروائی میں حصہ لینے کے بجائے خوش گپیاں لگاتے رہے،حاضری بھی برائے نام رہی ۔،قائم مقام اسپیکر شہلا رضا کا نے کہا کہ وزراء کی غیر موجودگی پرحکومت کو نو ٹس لینا چاہیئے۔ جبکہ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کراچی کی یہ حالت کیوں ہے ؟وزیراعلیٰ جواب دیں۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی صدارت میں ہوا ،ارکان کی تعدادکم ہونے پر شہلا رضا کا کہنا تھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ وزراء غیر موجود ہیں حکومت کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے ، ارکان اسمبلی کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس آگے نہ بڑھ سکا ، وقفہ سوالات میں بھی صرف دو سوال پوچھے جاسکے۔
اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ وزیر بلدیات اور وزیر اعلیٰ سندھ جواب دیں،شہر کی یہ حالت کیوں ہے، سندھ حکومت کا بس چلے تو ہوا بھی ایک جگہ جمع کرکے فروخت کردے سندھ حکومت نے 8سال تک کچراجمع کیا اورچین کو بیچ دیا۔
اجلاس میں سینئر وزیر نثار کھوڑو نے مزدوروں کی اجرتوں کا بل 2015ء بھی پیش کیا، اپوزیشن لیڈر نے اسے قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی۔ تاہم نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ بل گیارہ ماہ سے قائمہ کمیٹی کے پاس پڑا رہا ،اب ایوان میں ہی منظور کرائیں گے۔
بل پر ابتدائی بحث کے بعد دو شقیں منظور کر لی گئیں ،تاہم بل پر مزید غور کرنے کے لئے بحث پیر کے روز تک موخر کر دی گئی جس کے بعد قائم مقام اسپیکر نے اجلاس کل دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا ۔