میرے وکیل کا کیس اور دلائل کمزور نہیں ہیں،سینیٹر سراج الحق

میرے وکیل کا کیس اور دلائل کمزور نہیں ہیں،سینیٹر سراج الحق

اسلام آباد :  امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ میرے وکیل کا کیس اور دلائل کمزور نہیں ہیں ججز صاحبان خود فرماتے ہیں کہ ہمارے ریمارکس کو فیصلہ نہ سمجھیں ہم وکیل سے باتیں اگلوانے کے لیے سوالات کرتے ہیں جج کا یہ کہنا کہ آرٹیکل 62اور63کے استعمال سے سراج الحق کے علاوہ کوئی نہیں بچے گا دراصل جج کے یہ ریمارکس صرف میرے لیے ہی نہیں بلکہ ملک کے ہر اس دیانتدار آدمی کے لیے ہی بلکہ ملک کے ہر اس دیانتدار آدمی کے لیے تمغہ ہیں جو غربت کے باوجود دیانتداری سے اپنی زندگی گزارتا ہے اگر ملک میں تبدیلی لانی ہے تو احتساب بلا تفریق مجھ سمیت ہونا چاہیے جب تک آرٹیکل 62اور 63پر فیصلے نہیں ہوتے ایوان میں صاف ستھرے لوگ نہیں آئیں گے.

 امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہمارے وکیل کا مقدمہ مضبوط نہیں ہے جہاں تک ججز کے ریمارکس کا تعلق ہے تو پہلے یا دوسرے دنکھوسہ صاحب نے خود فرمایا تھا کہ ہمارے ریمارکس کو فیصلہ نہ سمجھیں ہم وکیل سے باتیں اگلوانے کے لیے بعض اوقات سوالات کرتے ہیں سپریم کورٹ میں گرمی اور سردی تو ہوتی رہتی ہے ہمارے وکیل کا موقف تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی میں جو تقریر کی تھی وہ اسمبلی کے باقاعدہ ایجنڈے میں شامل نہیں تھی. وزیر اعظم نے اپنے کاروبار کے لیے سرکاری فلور کو استعمال کیا ہے. سراج الحق نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ وزیر اعظم صدر یا قوم کا کوئی بڑا ہو اس کو اپنی سرکاری حیثیت کو ذاتیات کے لیے استعمال نہیں کرنی چاہیے میں ہمیشہ انصاف کی بات کرتا ہوں حزب اقتدار ہو یا حزب اختلاف سب کا احتساب ہونا چاہیے قانون کو لکڑی کا جال نہ بنایا جائے یہاں احتساب میں بڑے تو بچ جاتے ہیں مگر چھو ٹیپھنس جاتے ہیں واپڈا والے دو ہزار کی خاطر غریب آدمی کا میٹر اتار کر لے جاتے ہیں مگر اربوں روپے قرض لینے والوں کو بنک والے کیسے معاف کر دیتے ہیں عام آدمی کا فائدہ اسی میں ہے کہ احتساب سب کا ہو ایسا موقف جو قومی و ملکی مفاد میں ہو اس میں ہمیں سیاست اور تعصبات سے بالاتر ہو کر اچھی بات کو اچھا اور بُری بات کو بُرا کہنا چاہیے اب کا زمانہ لیفٹ اور رائٹ کا نہیں ہے اب کا زمانہ اس چیز کا تقاضا کرتا ہے کہ ہمیں رائیٹ اور رانگ کی بنیاد پر فیصلے کریں کہ غلط کیا ہے اور سچ کیا ہے اگر میں غلط بولتا ہوں تو کسی کو میرا ساتھ نہیں دینا چاہیے لیکن اگر میں ٹھیک بولتا ہوں تو سیاست سے بالاتر ہو کر میرا ساتھ دینا چاہیے.

سراج الحق نے کہا کہ اگر شیخ رشید نے اپنے آپ کو بدلا ہے تو بہت اچھا کیا اور ہم یہی چاہتے ہیں کہ لوگ اپنے آپ کو بدلیں اگر ہم نہیں بدلیں گے تو پاکستان نہیں بدلے گا اسلیے سب کو بدلنا پڑے گا بڑا افسوس ہے کہ الیکشن کمیشن اور عدالتوں نے آرٹیکل 62-63پر فیصلے نہیں کروائیں گے تب تک ایوان میں صاف ستھرے نہیں ملیں گے اگر سپریم کورٹ نے جج نے میرے لیے یہ ریمارکس دیے ہیں کہ اگر 62-63کا استعمال ہوا تو سراج الحق کے سوا کوئی نہیں بچے گا جج کے یہ ریمارکس صرف میرے لیے نہیں ہیں یہ ملک کے ہر اس دیانتدار آدمی کے لیے تمغہ ہے جو غریب اور آدمی ہے اور دیانتداری سے اپنی زندگی سے گزارتا ہے میں یہ دعوٰی نہیں کرتا کہ پورے پاکستان میں صرف سراج الحق ہی ایک اچھا آدمی ہے بہت سے لوگ اچھے اور نیک ہیں جن کی وجہ سے ملک چل رہا ہے۔

مصنف کے بارے میں