ملزم عمران کے اعترافی بیان کی ویڈیو لیک کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

ملزم عمران کے اعترافی بیان کی ویڈیو لیک کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

لاہور:  زینب انصاری  قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کے اعترافی بیان کی ویڈیو لیک کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملزم عمران کو گرفتاری کے بعد سی آئی اے کے ماڈل ٹاﺅن تھانے میں رکھا گیا تھا۔ اس دوران پولیس اہلکاروں نے اس کے اعترافی بیان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر لیک کردی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزم عمران کی سی آئی اے ماڈل ٹاﺅن تھانے کے اے ایس آئی اکرم اور سپاہی شفیق نے ویڈیو بنائی۔

دونوں اہلکاروں کے خلاف آئین کی دفعہ 155 بی اور 155 سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ انسپکٹر شمیم پال کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ زینب انصاری کو رواں ماہ کے آغاز میں کوٹ روڈ پر واقع ان کی رہائش گاہ کے قریب سے اغوا کر لیا گیا تھا اور ان کی لاش چند دن بعد ایک کوڑے کے ڈھیر سے ملی تھی۔

زینب کی لاش ملنے کے بعد قصور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

بچیوں کے اغوا اور ان سے جنسی زیادتی کے بعد قتل کی یہ وارداتیں زینب انصاری کی رہائش گاہ کے تقریباً تین مربع کلومیٹر کے علاقے میں ہوئی تھیں۔

پولیس کے مطابق قصور میں سنہ 2015 سے لے کر اب تک چھوٹی بچیوں کو اغوا کے بعد زیادتی کر کے قتل کرنے کی 12 وارداتیں ہو چکی ہیں۔

ان میں سے تین وارداتوں میں ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ آٹھ وارداتیں ایسی تھیں جن میں مجرم عدم گرفتار تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملزم عمران نے دورانِ تفتیش بتایا کہ وہ پکڑے جانے کے ڈر سے بچوں کا گلا گھونٹ کر انہیں موت کے گھاٹ اتارتا تھا۔