مفت سروس کے نام پر فیس بُک نے پاکستانیوں کو کروڑوں کا چونا لگا دیا

مفت سروس کے نام پر فیس بُک نے پاکستانیوں کو کروڑوں کا چونا لگا دیا

نیو یارک: امریکی اخبار نے فیس بک کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ مفت انٹرنیٹ کے پیسے لے رہی ہے اور پاکستانیوں سے 33 کروڑ روپے ماہانہ وصولی کی جاتی ہے۔

امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق مارک زکر برگ کی زیر ملکیتی سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پاکستانیوں سے سروس استعمال کرنے کے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کر رہی ہے۔ فیس بک کے سافٹ ویئر میں خرابی کی وجہ سے سیلولر نیٹ ورک صارفین سے ڈیٹا چاجرز لیے جا رہے ہیں اور اندرونی دستاویزات میں ویب سائٹ کے ملازمین تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ایک مسئلہ ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق فیس بک کے ایک ملازم نے اکتوبر میں کمپنی کو لکھا کہ لوگوں سے ایسی سروسز کے پیسے لینا جو دراصل مفت ہیں ہمارے شفافیت کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔ فری بیسکس کے نام سے جانی جانے والی سروس میٹا کنیکٹیویٹی کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صارفین کو مواصلاتی ٹولز، صحت کی معلومات، تعلیمی وسائل اور دیگر کم بینڈوتھ خدمات تک مفت رسائی فراہم کرتی ہے۔ یہ سروس 2013 سے دستیاب ہے اور اکتوبر 2021تک دنیا بھر میں اس سے 30 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے استفادہ کیا ہے۔

وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اندرونی دستاویز کے مطابق سروسز فری ہونے کے باوجود پاکستان میں صارفین سے ہر ماہ 1.9 ملین ڈالر وصول کیے جو کہ کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں صارفین سے فیس بک کا مفت انٹرنیٹ استعمال کرنے پر مجموعی طور پر 1.9 ملین ڈالر (33 کروڑ 53 لاکھ روپے سے زیادہ) ہر ماہ وصول کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فیس بک اس مسئلے سے واقف تھا اور مہینوں تک اسے درست کرنے میں ناکام رہا اور مفت موڈ میں ایپس استعمال کرنے والے صارفین کو ڈیٹا استعمال کرنے کے لیے مقامی سیلولر کیریئرز کی جانب سے غیر متوقع طور پر چارج کیا جا رہا ہے اور چونکہ زیادہ تر صارفین پری پیڈ سروس استعمال کرتے ہیں اس لیے جب تک ان کا بیلنس ختم نہیں ہو جاتا انہیں اس کٹوتی کا ادراک نہیں ہوتا۔

مصنف کے بارے میں