متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی سرحد پر کسانوں کا دھرنا اور مظاہرہ  جاری

 متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی سرحد پر کسانوں کا دھرنا اور مظاہرہ  جاری
سورس: file photo

نئی دہلی : متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی سرحد پر کسانوں کا دھرنا اور مظاہرہ  جاری ہے اور آج (26 جون) اس کے سات ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت ضد چھوڑ کر مسئلہ کا حل نکالے۔

کسان رہنما نریش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ حکومت نے نوجوان نسل کا مستقبل برباد کر دیا ہے، کسانوں کو تباہ کر دیا ہے۔

کسان مظاہرین نے مختلف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن میں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کا مطالبات درج تھے رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس موقع پر نئی دہلی میں آج صبح سے سخت سیکورٹی انتظامات دیکھنے میں آئے۔ شہر کے اہم داخلی راستوں کے پاس گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی گئی تھی۔

غازی پور بارڈر پر سہارنپور اور مظفر نگر سے کسان آج سینکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر لے کر دہلی بارڈر پر پہنچے گزشتہ کچھ مہینوں کے مقابلے میں آج سرحد پر کسانوں کی تعداد کافی زیادہ نظر آ رہی ہے۔

 کسان یونین کے مرکزی رہنما نریش ٹکیت نے  کہا ہے کہ اگر حکومت ہماری بات نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن کی کھل کر مخالفت کریں گے۔

نریش ٹکیت نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ نوجوان نسل کا مستقبل حکومت نے خراب کر دیا ہے، کسانوں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اگر حکومت نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن میں اس کی مکمل مخالفت کریں گے۔