سندس فائونڈیشن میں یادگار انجمن آرائی

سندس فائونڈیشن میں یادگار انجمن آرائی

اداکارہ انجمن، ہماری شوبز انڈسٹری کی تاریخ کا ایک قدآور اور توانا نام ہیں، بڑی سکرین پر اپنے بھرپور قد کاٹھ کے ساتھ پنجاب کی ثقافت کی نمائندگی کرتی رہی ہیں ان کا نام کسی بھی فلم کی کامیابی کا سرٹیفکیٹ ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے فلمی دنیا میں اپنے دور حکمرانی میں کئی ہیروز کے ساتھ کام کیا لیکن سلطان راہی اور انجمن کی جوڑی کو جو عروج نصیب ہوا وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آیا۔ ہماری فلم انڈسٹری میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری اسی جوڑی پر کی گئی اور اسی جوڑی نے فلم انڈسٹری میں کامیابی و کامرانی کی ایسی داستان رقم کی جو ابھی تک لازوال اور بے مثال ثابت ہے یہ ریکارڈ کوئی اور جوڑی نہیں توڑ سکی ہے۔
عام طور پر فلم بین کسی بھی ہیروئن کو شادی شدہ دیکھنا ہرگز پسند نہیں کرتے ہیں جب کسی بھی ہیروئن کی شادی ہو جاتی ہے تو اس کا فلمی کیریئر زوال پذیر ہونے لگتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہو جاتا ہے۔ یہ طرز فکر برصغیر پاک و ہند میں ہر جگہ پایا جاتا ہے لیکن اداکارہ انجمن کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے شادی کی اور اس کے بعد بھی وہ سکرین کی ملکہ کے طور پر شوبز انڈسٹری میں راج کرتی رہیں۔ اداکارہ انجمن ایک عرصہ تک سلور سکرین پر ، سکرین کی شہزادی بن کر براجمان رہیں اور پھر فلمی دنیا کی ملکہ کے طور پر تاریخ میں اپنا نام اور مقام متعین کر گئیں۔ آج ہم اس دور کو فلم انڈسٹری میں ’’انجمن کے دور‘‘ سے یاد کرتے ہیں۔ پنجابی فلموں کی شہزادی اور مکلہ کے طور پر انڈسٹری میں ’’انجمن کا دور‘‘ سنہری حروف میں رقم ہو چکا ہے یہ ہماری انڈسٹری کا بھی دور عروج تھا جس میں فلم بین سنیمائوں کا رخ کرتے تھے،پیسے خرچ کر کے اپنے پسند کے اداکاروں اور اداکارائوں کا فن دیکھتے تھے، فلمی دنیا کے اس دورِ عروج میں سرمایہ کاروں نے اداکارہ انجمن پر دل کھول کر سرمایہ کاری کی اور فلم بینوں نے دل کھول کر داد دی۔ سرمایہ کاروں نے اپنی سرمایہ کاری پر بھاری منافع بھی کمایا۔ فلم انڈسٹری ایسے ماحول میں پھل پھول رہی تھی۔ ہزاروں نہیں لاکھوں افراد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ تھا یہ سب کچھ اس لئے چل رہا تھا کہ اداکارہ انجمن اور اداکار سلطان راہی ، غلام محی الدین اور شان وغیرہ جیسے نابغہ روزگار اس سے وابستہ تھے۔ آج کل انڈسٹری بربادی کا شکار ہے کوئی قابل ذکر سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے۔ بہرحال انڈسٹری کا سنہری دور بیت چکا۔ اداکارہ انجمن جیسی قدآور اور نابغہ روزگار ہیروئنیں عنقا ہیں۔ بڑے لکھاری، نغمہ نگار، موسیقار، ڈائریکٹر کہیں نظر نہیں آ رہے ہیں۔
شوبز انڈسٹری کے دور عروج کی ایک بڑی شخصیت خالد عباس ڈار سے ایک یادگار ملاقات ہوئی۔ ڈار صاحب اپنی طرز کی واحد شخصیت ہیں جن کی شخصیت کی تروتازگی چھ سات دہائیاں گزرنے کے باوجود قائم ہے۔ ان کے اندر کا فنکار بھی جوان ہے اور وہ اپنی شخصی کارکردگی کے لحاظ سے خود بھی تروتازہ ہیں ’’ون مین شو‘‘ کرنے اور عوامی میلہ لوٹ لینے کے حوالے سے وہ ابھی تک ریکارڈ یافتہ ہیں۔ جب وہ سٹیج پر پھلجھڑیاں چھوڑتے تھے تو حاضرین کو ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کر دیتے تھے پھر جب ڈارلنگ شروع کیا تو اپنے ٹیلی ویژن ناظرین کو اپنی ’’جگنی‘‘ اور ’’ڈارلنگ‘‘ کے ذریعے اعلیٰ درجے خوب ہنسایا۔ آج کل وہ سماجی خدمات کے شعبے سے وابستہ ہیں ’’سندس فائونڈیشن‘‘ ان کے شب و روز کی سرگرمیوں کا محور و مرکز بن چکا ہے۔ سندس فائونڈیشن خون کی موذی بیماری تھیلیسیمیا کا شکار ہونے والے بچوں کو خون کی لگاتار ہفتہ وار سپلائی کے ذریعے زندگی جاری و ساری رکھنے کا وسیلہ ہے کیونکہ اس موذی مرض کا شکار بچوں کو خون، تازہ خون کی مسلسل سپلائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سندس فائونڈیشن ایک عرصے سے یہ کام کر رہی ہے۔ تازہ خون کی فراہمی ایک جہد مسلسل ہے۔ سینکڑوں نہیں ہزاروں بچے، فائونڈیشن میں رجسٹرڈ ہیں اور ان کی زندگی کی ڈور کو قائم رکھنے کے لئے انہیں خون لگانا ضروری ہوتا ہے۔ تازہ خون کے حصول کے لئے فائونڈیشن کیمپ لگاتی ہے پھر حاصل کردہ خون کو مختلف بیماریوں سے پاک و صاف کیا جاتا ہے تاکہ وہ تھیلیسیمیا کے مریضوں کو لگایا جا سکے۔ پورا نظام، خون کے حصول سے لے کر مریضوں کوخون لگانے تک، ایک پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے درکار وسائل کے حصول کے لئے منو بھائی جیسے سرکردہ افراد اس تنظیم سے وابستہ رہے ہیں جو وسائل کے حصول میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ منو بھائی کی وفات کے بعد یہ بیڑہ ہمارے ملک کے معروف اور اپنی نوعیت کے منفرد فنکار خالد عباس ڈار نے سنبھال رکھا ہے۔ معاشرے کے مخیر، بااثر افراد کو جمع کرنا اور انہیں مشن سے جوڑنا انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ ڈار صاحب بارسوخ شخصیت ہیں سکہ بند بھی ہیں، لوگ انہیں چاہتے ہیں پسند کرتے ہیں اور ان پر اعتماد بھی کرتے ہیں اس لئے لوگوں کوسندس کے مشن کے ساتھ جوڑنے کی ڈار صاحب کی کاوشیں کامیاب ہوتی ہیں۔ ایسی ہی کاوشوں کے سلسلے میں معروف اداکارہ انجمن کو سندس کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی تھی جو ایک یادگار تقریب بن گئی۔ سندس انتظامیہ نے ڈار صاحب کے مشورے سے دس مربع کلومیٹر میں انجمن کی فائونڈیشن آمد کے حوالے سے تشہیری مہم چلائی۔ انجمن کی تصویروں سے مزین اشتہارات آویزاں کئے اس طرح معزز مہمان کی آمد کے موقع پر گرما گرم ماحول پیدا کرنے کی کامیاب کاوش کی گئی۔ جب اداکارہ انجمن سندس فائونڈیشن کے ہیڈآفس پہنچیں تو وہ انتہائی خوش اور تروتازہ لگ رہی تھیں انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے اشتہار دیکھ کر لگ رہا تھا کہ وہ آج بھی ’’ہیروئن‘‘ ہیں۔ انہیں فائونڈیشن کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا گیا۔ فائونڈیشن کا دورہ کرایا گیا۔ خون کے حصول سے لے کر اس کی سکریننگ اور بچوں کو خون چڑھانے تک کے مراحل کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔ اس سفر کے دوران ان کا جذبہ دیدنی تھا۔ تھیلیسیمیا کا شکار بچوں کے درمیان آ کر ان کے چہرے پر ایک بانک پن آ گیا تھا انہوں نے بچوں کے ساتھ نہ صرف یکجہتی کا اظہار کیا بلکہ بچوں کے ساتھ تصاویر بھی کھینچوائیں ایک بچے کو گود اٹھا کر پیار بھی کیا، اسے چوما تو زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا بچے کے چہرے پر ایک نئی زندگی کی چمک جلوہ گر ہو گئی۔ ویسے انجمن جیسی ’’بہت اہم شخصیات‘‘ اپنے چاہنے والوں اور بالخصوص مریض بچوں کے ساتھ اس قدر حقیقی شفقت اور محبت کا مظاہرہ نہیں کرتی ہیں لیکن انجمن نے خلوص اور محبت کی انتہا کرتے ہوئے، روایت شکن طرزِ عمل اختیار کر کے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ واقعتا عظیم فنکارہ ہی نہیں بلکہ انسان دوست پیکر محبت بھی ہیں۔ فنکارہ نے سندس فائونڈیشن کی سرگرمیوں کے ساتھ جڑنے اور جڑے رہنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے ڈار صاحب کو بتایا کہ وہ سندس کے انسان دوست مشن کے لئے ہر وقت حاضر خدمت ہوں گی۔ انہیں بھی اس مشن کی تکمیل کے لئے بلایا جائے گا تو وہ لبیک کہیں گی۔ انجمن جیسی عظیم فنکارہ کا تھیلیسیمیا کے مریضوں کو زندگی دینے کے سندس فائونڈیشن کے مشن سے وابستہ ہونا ایک بہت بڑی خبر ہے۔ اداکارہ انجمن کا سندس فائونڈیشن کے ساتھ وابستگی کا عندیہ، ان کی دوسری زندگی کا آغاز ہے، سماجی فلاح و بہبود کی انڈسٹری میں اداکارہ انجمن کی یہ دبنگ اینٹری ہے اور ایسے لگ رہا ہے کہ انجمن بی بی، اس انڈسٹری کی بھی شہزادی بننے جا رہی ہیں۔ وہ ملکہ بنیں گی۔ نیک نامی کی اس انڈسٹری کی ملکہ بننا ان کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے۔ ان کا اس سمت میں پہلا قدم، ان کی کامیابی و کامرانی کی ضمانت ہے۔ خالد عباس ڈار صاحب۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے ایک عظیم فنکارہ کو یہ راستہ دکھایا۔ شکریہ انجمن صاحبہ کہ آپ نے اس شعبے میں قدم رنجہ فرمایا۔ سندس فائونڈیشن کی انتظامیہ کا ’’سندس فائونڈیشن میں انجمن آرائی‘‘ کا شکریہ۔

مصنف کے بارے میں