عزت دار کو ووٹ دو

عزت دار کو ووٹ دو


الیکشن 2018ء کی آمد آمد ہے ۔ ہر طرف اس کا شور شرابا نظرآ رہا ہے ۔سوشل میڈیا پر ووٹ کے حوالے سے مقبول ہونے والا ایک نعرہ یہ بھی ہے کہ "عزت دار کو ووٹ دو "۔ انتظار کیا جا رہاہے کہ کب نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوتا ہے۔ اس انتظار میں الیکشن کے امیدوار بھی ہیں اور عوام بھی ۔ عوام کا انتظار بھی عجیب ہے جس کو ابھی تک یہ علم بھی نہیں کہ اس نے ووٹ کس امیدوار کو دینا ہے وہ تو صرف جانتا ہے کہ میں نے ووٹ فلاں جماعت کو دینا ہے یا برادری ازم کے رواج میں دینا ہے ، بس ووٹ دینا ہے ۔ ووٹ کی اہمیت کیا ہے ، اس کی طاقت کیا ہے، اس سے عوام کو کوئی غرض نہیں ۔ اور غرض ہو بھی کیوں جب پورا الیکشن کا نظام ہی ایک بزنس کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔
جمہوری حکومتوں میں ووٹ کی بہت اہمیت ہوتی ہے ۔ ووٹر کو حکومتوں کی طاقت سمجھا جاتا ہے ۔ امریکہ جیسے ممالک میں الیکشن سے پہلے صدارتی امیدوار اپنا منشور میڈیا اور الیکشن کمپین کے ذریعے عوام کے سامنے رکھتے ہیں ۔ عوام اس منشور کو دیکھتے اور سمجھتے ہوئے اپنا ووٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ مگر پاکستان میں عوام کا ووٹ دینے کیلئے طریقہ مختلف ہے۔عوام کی نظروں میں امیدوار کے اہل یا نااہل ہونے کا پیمانہ عجیب ہی ہوتا ہے ۔ جن میں بریانی کی پلیٹ ، گلی کی نالی کو پختہ کروانا، اپنے بچوں کیلئے نوکری کا وعدہ لینا، ا،میدوار کا برادری سے تعلق ہونا، گاؤں یا حلقہ کے چوہدری کا حکم ہونا، آپ کی پسندیدہ پارٹی کا نشان ہونا وغیرہ ۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ عوام اپنے ووٹ کو بیچتی ہے ۔ اس طرح الیکشن کے اس کرپٹ بزنس میں عوام بھی برابر کی شریک ہوتی ہے ۔
ووٹ دینے سے پہلے عوام کے نزدیک امیدوار کی قابلیت ، کوئی اہمیت نہیں رکھتی لیکن الیکشن کے بعد ہم نیک، اہل، قابل اور ایماندار حکومت کی خواہش کرتے ہیں۔ جن سیاسی لوگوں کو ہم نے اپنا ووٹ بیچا ہوتا ہے ، الیکشن کے بعد ان کو کو ہی ہم 5 سال گالیاں نکالتے ہیں ان کو برا بھلا کہتے ہیں۔ اور ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اس ملک پر ان کرپٹ مافیا کو مسلط کرنے میں ہمارا ہی کردار شامل ہے۔ عوام کوجب موقع ملتا ہے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا تو اس وقت اپنے ووٹ کو بیچنے کی بجائے ذرا سوچیں کہ کیا ہم اپنے ووٹ کا صیح استعمال کر رہے ہیں۔ جس امیدوار کو ووٹ دے رہے ہیں کیا وہ ملک پاکستان کی ترقی و سلامتی کیلئے مناسب ہے۔ کیا وہ ملک پاکستان کو دنیا میں ایک باعزت مقام دلا سکے گا۔ کیا اس کے منتخب ہونے کے بعد ہماری ماؤں ، بہنوں ، بیٹیوں کی عزتیں محفوظ ہو سکیں گی۔ مسلم ممالک میں ایٹمی پاور رکھنے والا ملک امت مسلمہ کی قیادت کے قابل ہو سکے گا۔ اگر ووٹ دینے سے پہلے اس جیسے کئی سوالوں پر غور کیے بغیر اس کرپٹ بزنس کا حصہ بننا ہے تو پھر زینب جیسی معصوم بچیوں کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز واقعات کیلئے تیار رہنا ہو گا۔ اگر کسی عزت دار کو ووٹ دیں گے تو ہمارے گھروں کی اور اس ملک کی عزت محفوظ ہو گی۔

صادق مصطفوی

(ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں )