افغانستان سے فوری انخلا نہیں کرسکتے : صدر جوبائیڈن کا اعلان

افغانستان سے فوری انخلا نہیں کرسکتے : صدر جوبائیڈن کا اعلان
کیپشن: افغانستان سے فوری انخلا نہیں کرسکتے : صدر جوبائیڈن کا اعلان
سورس: file

نیویارک: امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ  افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا چاہتے ہیں لیکن یکم مئی تک مکمل انخلا کی ڈیڈ لائن پر عمل کرنے کی راہ میں کچھ عملی دشواریاں ہیں ۔

اپنے عہدہ صدارت سنبھالنے کے 64 دن بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپریل تک200ملین افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا ہدف بھی بتایا اور یہ بھی کہا کہ وہ چین کے ساتھ تصادم نہیں سخت مقابلہ چاہتے ہیں۔ 

صدر جوبائیڈن نے کہاکہ ہم افغانستان میں زیادہ عرصہ نہیں رُکیں گے۔امریکی وزیر خارجہ برسلز میں نیٹو ممالک سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں جبکہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی خطے میں ملاقاتیں کی ہیں اور میرا افغانستان میں زیادہ عرصہ ٹھہرنے کاکوئی ارادہ نہیں ۔

 صدر بائیڈن نے چین امریکا تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وہ چین کے ساتھ تصادم نہیں چاہئے بلکہ سخت سے سخت مقابلہ چاہتے ہیں لہٰذا امریکا سائنس، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تحقیق و ترقی کی رفتار بڑھا رہا ہے۔ 

انہوں نے ہانگ کانگ کی صورتحال اور انسانی حقوق کا ذکر کرتے ہوئے چین سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکاکی طرح جمہوری انسانی حقوق اور دیگر اقدار پر پیشرفت کرے۔ انہوں نے سائنس، ٹیکنالوجی اور ترقی کے شعبوں میں چین کی جانب سے امریکا کے مقابلے میں تین گنا زیادہ وسائل خرچ کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے ری پبلکن لیڈر شپ کو بھی توجہ دلاتے ہوئے تعاون کی ضرورت کا اظہار کیا۔ 

صدر بائیڈن نے لاطینی امریکا کے ممالک سے امریکا میں زمینی بارڈر سےداخل ہونے کیلئے تارکین کے ہجوم اور امیگریشن قوانین کے بارے میں بھی تفصیلی جوابات دیئے۔

دوسری طرف جرمن پارلیمنٹ نے جنوری 2022 تک افغانستان میں فوجی رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔ جرمن افواج کے افغانستان میں رہنے کا اجازت نامہ یکم مئی کو ختم ہورہا تھا۔