سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 15000 روپے مقرر

سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 15000 روپے مقرر

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا، افواج پاکستان اور سرکاری ملازمین کے ایڈہاک الاؤنسز بنیادی تنخواہوں میں ضم کر دیئے گئے،  ایڈہاک الاؤنسز ضم ہونے کے بعد تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا،  وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کم از کم تنخواہ بھی پندرہ ہزار روپے کرنے کا اعلان کر دیا۔

 وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے مالی سال 18-2017 کا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیاہے, سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 2010کا ایڈہاک ریلیف ضم کر کے اس پر دس فیصد اضافہ, نئی کار رجسٹریشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی,  کپڑوں کی تجارتی درآمدات پر 6 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا, اسٹیل کے شعبے پر1.50فیصد ٹیکس بڑھا دیا گیا, موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کر کے 14 فیصد تک کردیا جائےگا, اسمارٹ فون پر کسٹم ڈیوٹی کم کر کے فی سیٹ 650 روپے تک کردیا جائےگا, پاک چین اقتصادی راہدری منصوبوں کیلئے 180 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں, دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اخراجات کے باوجود بچٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4.02 فیصد تک محدود کردیا گیا ہے, اسلامی بینکوں پر وہی ٹیکس لاگو ہوں گے جو کمرشل بینک پر لاگو ہیں, سگریٹ پر ڈیوٹی کی وصولی بڑھانے اور سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے سگریٹ کے دو موجودہ درجات پر ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجویز دی گئی,  بجٹ میں نان فائلرز کےلئے مختلف مد میں ٹیکس کی شرحیں بڑھانے کا فیصلہ جبکہ ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کی تجویز دی گئی ہے, ہائی برڈ الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر فراہمی پر عائد سیلز ٹیکس میں کمی,  کم توانائی پر چلنے والی موٹر گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے درآمد کے وقت ان پر عائد سیلز ٹیکس کی کم شرح کو ان گاڑیوں کی مقامی سطح پر فراہمی پر بھی مہیا کرنے کی تجویز ہے,  سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں 25پیسے فی کلو گرام کا اضافہ, گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کا اطلاق ٹیکس ادا کرنے والوں پر ہوگا, توانائی کے منصوبوں کیلئے 401 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں, توانائی کے شعبے میں تمام منصوبوں کو ساڑھے 12 ارب روپے ملیں گے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 47 کھرب 50 ارب روپے ہے, ٹیکس ریونیو کا کل ہدف 43 کھرب روپے سے زائد رکھا گیا ہے جس میں سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) 40 کھرب روپے سے زائد اکٹھا کرےگا۔آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات پر ایک ہزار ایک ارب روپے سے زائد خرچ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کا دفاعی بجٹ 9 کھرب 20 ارب روپے کا ہوگا۔زراعت، چھوٹی اور درمیانی انٹرپرائزوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔2018 کی گرمیوں تک قومی دھارے میں مزید 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا جائے گا جس سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے 55 لاکھ افراد کیلئے 121 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے لیے شرح ترقی 6 فیصد مقرر کی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے لیے کل اخراجات کا تخمینہ 4 ہزار 753 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ بجٹ خسارہ 4.1 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ مالی سال 18-2017 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے ایک ہزار ایک ارب مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے.

وزیر خزانہ نے کہا کہ مجموعی مالی محصولات کا تخمینہ 5 ہزار 310 ارب روپے لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ک±ل آمدنی سے صوبائی حکومتوں کا حصہ 2 ہزار 384 ارب روپے لگایا گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کسانوں کیلئے قرضوں کا حجم ایک ہزار ایک ارب روپے مقرر کی جارہا ہے اور یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال سے 9.9 فیصد سالانہ کی شرح سے زرعی قرضے ملیں گے۔

انہوں نے کہاکہ زرعی قرضوں کا حجم ترقیاتی حجم کے برابر کردیا گیا، فی کسان 50 ہزار روپے تک قرضہ دیا جائے گا، جبکہ زرعی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کی جارہی ہے۔صنعتی شعبے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹیکسٹائل، چمڑے اور دیگر سیکٹرز کے لیے زیرو ریٹڈ اسکیم جاری رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کہ صنعت کو فروغ دینے کے لیے کپاس ہیج کی تجارت متعارف کرائی جائے گی، جبکہ برانڈ ڈویلپمنٹ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی جائے گی۔وفاقی وزیر نے کہاکہ گھر بنانے کیلئے حکومت 10 لاکھ روپے تک کے قرضوں پر 40 فیصد گارنٹی دے گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔پاکستان انفراسٹرکچر بینک قائم کی جائے گی جو نجی انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے قرضے فراہم کرے گی۔انہوںنے کہاکہ اگلے سال تک لوڈ شیڈنگ تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔توانائی کے منصوبوں کیلئے 401 ارب روہے مختص کیے گئے ہیں ¾توانائی کے شعبے میں تمام منصوبوں کو ساڑھے 12 ارب روپے ملیں گے۔

انہوں نے بتایاکہ داسو پراجیکٹ کیلئے 54 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ایل این جی کے منصوبوں کو 70 ارب روپے ملیں گے, دیامر بھاشا ڈیم کو 21 ارب روپے جبکہ نیلم جہلم کو 19 ارب روپے ملیں گے, تربیلا فور منصوبے کو 16.4 ارب روپے جبکہ جامشورو پلانٹ کو 16.2 ارب روپے ملیں گے۔مٹیاری سے لاہور تک ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائن تعمیر کی جائیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ جنوبی کوریا کی مدد سے ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک بنایا گیا ہے ¾نئی آئی ٹی کمپنیوں کو تین سال تک ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔گلگت اور فاٹا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات پر ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کر کے 14 فیصد تک کردیا جائے گا اور اسمارٹ فون پر کسٹم ڈیوٹی کم کر کے فی سیٹ 650 روپے تک کر دی جائیگی۔انہوںنے کہاکہ مائیکرو فنانس ادارے کم آمدنی والے افراد کو قرضے فراہم کریں گے جن کی کل مالیت 8 ارب روپے ہوگی, بغیر برانچ کی بینکنگ پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ایس ایم ایز کو خطرے کی تخفیف کی سہولت کے ذریعے قرضوں تک آسان رسائی دی جائے گی، جسے اسٹیٹ بینک کی جانب سے ساڑھے 3 ارب روپے کا تحفظ حاصل ہوگا۔انہوں نے وفاقی بجٹ میں کم سے کم معاوضہ 15ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا ۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ 2016-17ءمیں تین ایڈہاک ریلیف الاﺅنس تنخواہ میں ضم کئے گئے تھے تاہم افواج پاکستان کے 2009ءاور 2010ءاور سول ملازمین کے 2010ءکے ایڈہاک ریلیف الاﺅنس کو ضم نہیں کیا گیا تھا کیونکہ یہ بڑے الاﺅنس تھے، اس سلسلے میں تسلسل سے سفارشات موصول ہو رہی تھیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ انہیں آج یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ الاﺅنسز بھی تنخواہ میں ضم کر دیئے جائیں گے اور ضم کے بعد بنیادی تنخواہ پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاﺅنس 2017ءدیا جائے گا۔ افواج پاکستان کے لئے ضرب عضب الاﺅنس اس کے علاوہ ہے۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ سکیل 5 تک کے ملازمین کو 5 فیصد ہاﺅس رینٹ الاﺅنس کی کٹوتی سے مستثنیٰ کیا جا رہا ہے۔ ڈیلی الاﺅنس کی شرح 60 فیصد بڑھانے کی تجویز ہے۔ اردلی الاﺅنس 12 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان تمام اقدامات پر 125 ارب روپے اضافی خرچ کا تخمینہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری خدمات ادا کرکے ریٹائرڈ ہو جانے والے ملازمین کی پینشن میں 10فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ وفاقی ترقیاتی اخراجات میں 37 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے, توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں کو پی ایس ڈی پی بجٹ کا 67 فیصد حصہ حاصل ہوگا، جس کے لیے 411 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل ہائی ویز کیلئے 320 ارب روہے مختص کیے جائیں گے, ریلوے کیلئے 45.9 ارب روہے مختص کیے جائیں گے جس میں 75 نئے انجن، 830 بوگیاں اور 250 کوچز کے ساتھ ساتھ پشاور سے کراچی تک ریلوے لائن بچھانا بھی شامل ہے. ہائر ایجوکیشن کیلئے 37.6 ارب روپے مختص کیے جائیں گے.صحت کے منصوبوں کو 49 ارب روپے ملیں گے. ہسپتالوں کو 10 ارب روپے ملیں گے, صاف پانی کی فراہمی کیلئے ساڑھے 12 ارب روپے مختص کیے جائیں گے. پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے 30 ارب روہے مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ایک نئے ایئرپورٹ، 200 بستر کے ہسپتال اور کھارا پانی صاف کرنے کے پلانٹس کی تنصیب سمیت مجموعی طور پر 31 نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔اسحاق ڈار نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہدری منصوبوں کیلئے 180 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے منصوبوں کیلئے 45.6 ارب روہے مختص کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کا دفاعی بجٹ 920 ارب روپے ہوگا۔پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے ایک ہزار ایک ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اخراجات کے باوجود بچٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4.02 فیصد تک محدود کردیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے ہدف بنایا ہے کہ جی ڈی پی کے 15 فیصد تک ٹیکس حاصل کیا جائے۔کارپوریٹ شعبے کو 30 فیصد موثر کارپوریٹ ٹیکس ریٹ کی بدولت ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی بینکوں پر وہی ٹیکس لاگو ہوں گے جو کمرشل بینک پر لاگو ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نئی کار رجسٹریشن پر تین نچلی سطح کی کیٹیگری کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔سیمنٹ ایف ای ڈی کو ایک روپے فی کلو گرام سے بڑھا کر 1.25 فی کلوگرام کردیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ کپڑوں کی تجارتی درآمدات پر 6 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔اسٹیل کے شعبے میں موجودہ 9 فیصد کے مقابلے میں 10.5 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقہ جن کیلئے تعلیمی اخراجات ناقابل برداشت ہو جاتے ہیں انہیں رعایت دینے کیلئے 2016-17ءمیں ان افراد کو جن کی سالانہ آمدن 10 لاکھ روپے سے کم تھی، فی بچے کے تعلیمی اخراجات پر 60 ہزار روپے کی حد تک ٹیکس میں 5 فیصد کی رعایت دی گئی تھی۔ اس سال تجویز کیا جاتا ہے کہ سالانہ آمدنی کی اس حد کو 15 لاکھ روپے تک بڑھایا جائے۔ اس اقدام سے متوسط آمدنی والا طبقہ بھی مستفید ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ سگریٹ پر ڈیوٹی کی وصولی بڑھانے اور سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے سگریٹ کے دو موجودہ درجات پر ڈیوٹی کی شرح بڑھانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اس سیکٹر کی دستاویز بندی اور سمگلنگ و غیر معیاری سگریٹوں کی روک تھام کیلئے ایک نیا درجہ متعارف کرانے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجلی کی ترسیلی نظام سے دوری پر بسنے والے چھوٹے شہروں کے مکینوں کو بجلی کی فراہمی کیلئے حکومت ورلڈ بینک کے تعاون سے شمسی توانائی سے چلنے والا آف گرڈ نظام متعارف کرائے گی، اس اقدام میں بلوچستان پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کی مد میں 4330.5 ارب ، دیگر ٹیکسوں کی مد میں 317.5 ارب ، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4013 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، ٹیکس اور شرح نمو کے درمیان 15 فیصد تناسب حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نان فائلرز کےلئے مختلف مد میں ٹیکس کی شرحیں بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ٹیکس گوشوارے داخل نہ کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں شامل کمپنیوں کوٹیکس کریڈٹ کی چھوٹ میں کمی، ڈیویڈنٹ پرانکم ٹیکس شرح 12.5 فیصد سے بڑھا کر15 فیصد کرنے کی تجویز شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 850 سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن پرودہولڈنگ ٹیکس 10ہزارسے کم کرکے 7500روپے اور 1300 سی سی گاڑیوں پرٹیکس 30 ہزارسے کم کرکے 25 ہزارروپے کرنے کی تجویز شامل ہے لیکن گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کا اطلاق ٹیکس ادا کرنے والوں پر ہوگا,انہوں نے کہاکہ پولٹری کیلئے درآمد کی جانے والی مشینری پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 3 سے 36 ہارس پاور زرعی ڈیزل انجن برائے ٹیوب ویلز جن پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد ہے اس سیلز ٹیکس کوختم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ درآمد شدہ سورج مکھی اور کینولہ کے ہائی برڈ بیج پر جی ایس ٹی کو ختم کیا جا رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ہائی برڈ الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر فراہمی پر عائد سیلز ٹیکس میں کمی: کم توانائی پر چلنے والی موٹر گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کیلئے درآمد کے وقت ان پر عائد سیلز ٹیکس کی کم شرح کو ان گاڑیوں کی مقامی سطح پر فراہمی پر بھی مہیا کرنے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ نے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز قوانین کے حوالے سے ریلیف اقدامات کا ذکرتے ہوئے بتایا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ لبریکیٹنگ آئل پر عائد 2 فیصد اضافی ٹیکس کے خاتمہ کی تجویز ہے۔

مصنف کے بارے میں