شہبازسے پہلے کپتان کوسلام

شہبازسے پہلے کپتان کوسلام

چنددن پہلے ایک شادی میں شرکت کیلئے بٹگرام جاناہوا۔بٹگرام کبھی مسلم لیگ ن کاگڑھ اورنوازشریف کے دیوانوں اورپروانوں کامسکن گرداناجاتاتھامگراب۔؟اب ایسانہیں۔ملک کے باقی شہروں اورحصوں کی طرح بٹگرام پربھی اس وقت مکس اچارنے اپنے رنگ چڑھائے ہوئے ہیں۔اب دیگراضلاع کی طرح اس ضلع میں بھی آپ کو ہر پارٹی کے پیراورہرلیڈرکے مریدملیں گے۔ البتہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر  سیاسی جماعتوں وپارٹیوں کے مقابلے میں یہاں بھی تحریک انصاف کے پیروں اورکپتان کے مریدوں کی چخ چخ کچھ زیادہ ہے۔کپتان کی اقتدارسے بیدخلی پریہ نئے نئے سیاسی پیرومرید بننے والے بھی سوگ کے مراحل سے گزررہے ہیں۔کپتان کے پیراورمریدتوماشاء اللہ سے سمجھ بوجھ اورہوش وحواس سے پہلے ہی زیادہ نہیں توکچھ کچھ لازمی فارغ تھے لیکن اوپرسے اقتدارکی اچانک رخصتی کایہ جوسانحہ اس ملک میں انصافیوں کے ساتھ پیش آیاہے اس نے اب ان کوعقل وشعورکے مکان سے اوربھی دوربہت دور کر دیا ہے۔ اس لئے ماہرین سیاست کے ساتھ نفسیات کے سپیشلسٹ بھی موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کے ان پیروں اورکپتان کے مریدوں سے فاصلہ رکھنے کامشورہ دیتے ہیں۔ان کے مطابق ان حالات میں ان پیروں ومریدوں کے ٹخنوں سے ٹخنے اورکندھوں سے کندھاملانے سے جان ومال کے ساتھ عزت کابھی خطرہ ہے۔کیونکہ غم والم،ماتم وسوگ میں بندہ کچھ بھی کرسکتاہے۔پھر دل ودماغ پراس قدرگہرازخم اورغم والم کااتنابھاری پہاڑسوارہو توپھربندہ چیخنے،چلانے اورکاٹنے کے سوااورکربھی کیاسکتاہے۔۔؟سواسی وجہ سے انصافی پیر اور کپتانی مریدفی الحال چیخنے،چلانے اورکاٹنے پر لگے ہوئے ہیں۔ چار سال تک جنہوں نے مہنگائی، غربت، بیروزگاری اورملک سے معیشت کا جنازہ نکلنے پرایک لفظ بھی نہیں بولا۔آج وہ لوگ بھی گلی،محلوں اور محفلوں میں مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کوشہبازحکومت کے کھاتے میں ڈال کر تباہ حال معیشت پرماہرانہ لیکچرزاوربھاشن دے رہے ہیں۔ جو لوگ چارسال تک کمرتوڑ مہنگائی، تاریخی غربت اورریکارڈبیروزگاری پرواہ واہ کرتے رہے آج وہ بھی مہنگائی،غربت اور بیروزگاری پرمگرمچھ کے آنسوبہانے لگے ہیں۔ پہلے چوبیس گھنٹوں میں جوبجلی کی شکل بھی نہیں دیکھتے تھے اب وہ بھی لوڈشیڈنگ پرلعن طعن کررہے ہیں۔کل تک جن کوکپتان کے سواکسی چیزکی کوئی فکرنہیں تھی اب وہ مداری بھی غریبوں کی فکرمیں اس قدرڈوبے ہوئے نظرآرہے ہیں کہ ان کی ترآنکھوں اوربجھے چہروں کودیکھ کرانسان کوان پر رونا آتاہے۔انصافی بھائیوں، بہنوں، دوستوں اورقارئین سے غم رازی اورغم گساری اپنی جگہ لیکن سوال یہ ہے کہ شہبازشریف کی ایک مہینے کی حکومت پر تالیاں بجانے اورمزے لینے والے یہ پیر اور مرید اس وقت کہاں تھے جب ان کے بڑے پیرصاحب خالی خولی چف چف کے ذریعے معیشت کاجنازہ نکال کرملک کاکباڑہ کررہے تھے۔ شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانافضل الرحمن جیسے پرانے سیاستدان وحکمران اگرموجودہ حالات میں حکومت واقتدارسے نظریں چرانے لگے ہیں توآپ سمجھ جائیں کہ کپتان نے اس ملک میں حکومت کرنے کے لئے کچھ چھوڑانہیں ہے۔ انصافیوں سے زیادہ آج ہمیں بھی مہنگائی، غربت، بیروزگاری اور معیشت کی تباہ حالی پرافسوس،غم ورنج ہے۔ آج بھی اس ملک میں آٹا، چینی، چاول، ڈالڈا اور بجلی وگیس سمیت کوئی چیزایک روپے بھی مہنگی ہو تو واللہ دل ہمارے پھٹنے لگتے ہیں۔ہم تونہ پہلے غریبوں کی وہ جھونپڑیاں بھولے اورنہ آج غریبوں کے فاقے ہماری نظروں سے کوئی اوجھل ہیں۔ اس ملک میں مہنگائی عمران خان کی کرامت سے ہو یا شہبازشریف کی برکت سے۔ہمیں توفقط روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے رلنے اورتڑپنے والے غریبوں کی آہیں اورسسکیاں ہی سنائی دیتی ہیں۔یہ بات نہیں کہ ہمیں عمران خان کے جانے کے بعدشہبازشریف کی اس مخلوط حکومت میں اب مہنگائی،غربت اوربیروزگاری کاکوئی احساس نہیں۔ہمیں توپہلے کے مقابلے میں آج غریبوں کااحساس زیادہ ہے کیونکہ آج ملک کے ساتھ غریبوں کے حالات بھی کچھ زیادہ خراب ہیں۔ ناروالوڈشیڈنگ پر بھی یوتھیوں سے زیادہ شوباز حکومت کو برا بھلا ہم کہہ رہے ہیں۔ لیکن بات وہی ہے کہ اس ملک اوریہاں کے غریبوں کوان حالات تک آخرپہنچایاکس نے ہے۔۔؟ شہباز شریف کو  توحکومت میں آئے جمعہ جمعہ اٹھ دن بھی نہیں ہوئے۔اتنے دنوں میں توکسی کو مجرم کیا۔؟ ملزم بھی قرارنہیں دیا جا سکتا۔ پھرانصاف کا علم اٹھانے والے انصافی شہباز شریف یاموجودہ حکومت کوان حالات کاذمہ دارکیسے قراردیتے ہیں۔؟مجھے بٹگرام میں ایسے کئی لوگ ملے جن کاایک ہی گلہ اورشکوہ تھاکہ کپتان کے خلاف توہمیشہ لکھا۔اب ذرہ ان خواتین وحضرات کی بھی کوئی خیرخبرلیں نا۔ملک میں کس قدر لوڈشیڈنگ اور مہنگائی ہے۔ کیا یہ پٹواریوں، جیالوں اورجماعتیوں کی طرح اب آپ کوبھی نظرنہیں آرہی۔عرض کیا۔ہم نہ کوئی پٹواری ہیں نہ جیالے اورنہ کوئی جماعتی۔ہمیں وہ بھی نظر آتا ہے جن کوآپ دن کی روشنی میں بھی دیکھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔یہ مہنگائی،یہ غربت،یہ بیروزگاری اور یہ لوڈشیڈنگ یہ کوئی دن اورمہینوں کی بات نہیں۔ یہ ان چار سال کی سوغات ہیں جوآپ ڈی چوک سے لیکروزیراعظم ہاؤس تک میں گزارکرآئے ہیں۔ چار سال میں جو آپ نے بویا تھا آج پوری قوم کو وہ کاٹنا پڑ رہا ہے۔بقول آپ کے شہبازاورزرداری سے اس ملک میں بڑے چوراورڈاکواورکوئی نہیں۔ اگر اتنے بڑے چوراورڈاکوبھی اگرحکومت واقتدار سنبھالنے سے کترارہے ہیں تواس کاصاف مطلب ہے کہ ان سے پہلے اقتدارکی اس گلی سے گزرنے والے ان سے بھی کوئی بڑے چور یا ڈاکو تھے۔  جنہوں نے ہانڈی میں کچھ چھوڑاہی نہیں ورنہ لگی ہاتھوں ملی حکومت سے کون کافر بھاگتا ہے۔؟ اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال ایک مرتبہ پھرگومگوکی کیفیت سے دوچارہے۔قومی اورنگران حکومت سمیت اس وقت ملک میں کئی طرح کی افواہیں چل رہی ہیں۔ حکومتی ڈول ڈال سے بھی لگ رہاہے کہ شہبازشریف اورن لیگ عمران خان کے چارسالہ گندکواکیلے اپنے ناتواں کندھوں پراٹھانے کے لئے تیارنہیں۔سچ پوچھیں توپی ٹی آئی کی چارسالہ حکمرانی نے نہ صرف ملک وقوم بلکہ حکومتی نظام کوبھی کہیں کانہیں چھوڑاہے۔وہ کرسی،وہ حکومت اوروہ اقتدارجس کے لئے لوگ ایک دوسرے کے سروگریبان پھاڑتے تھے۔کپتان کے انہی چار سالہ کرامات کی وجہ سے آج اسی کرسی،اسی حکومت اوراسی اقتدارکوکوئی گرم جوشی اورخوشی کے ساتھ گلے سے لگانے کے لئے تیار نہیں۔ کپتان نے شہباز شریف سمیت اس ملک کے تمام سیاستدانوں اور لیڈروں کو بند گلی میں لا کھڑا کر دیا ہے۔ حکومت میں شامل لوگ آج جتنے بے بس اورقابل رحم ہیں اتنے یہ کبھی اپوزیشن میں بھی نہیں تھے۔ شہبازحکومت کی اس بے بسی میں ان کااپناکوئی چھوٹاساہاتھ ضرور ہو گا لیکن اس کے پیچھے کپتان کاپوراکاپوراچارسالہ کمال ہے۔ کپتان حکومت واقتدارکواگربچوں کاکھیل نہ سمجھتے توآج شہبازاورزرداری جیسے لوگ ملک کانظام چلانے میں اس قدربے بس نہ ہوتے۔اس لئے شہباز حکومت کی بے بسی پرواہ واہ کرنے والے نادان کھلاڑی پہلے ذرہ اپنے کپتان کے لئے بھی واہ واہ کردیں کہ جن کی برکت سے حالات اس نہج پر پہنچے۔

مصنف کے بارے میں