9 مئی کو پی ٹی آئی نے منصوبہ بندی سے ریاست کے خلاف بغاوت کی، کسی صورت معافی نہیں ملے گی: خواجہ آصف 

9 مئی کو پی ٹی آئی نے منصوبہ بندی سے ریاست کے خلاف بغاوت کی، کسی صورت معافی نہیں ملے گی: خواجہ آصف 

لاہور : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو منصوبہ بندی کے ذریعے ریاست کے خلاف بغاوت کی گئی ۔مزید تباہی ہوسکتی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے بچالیا۔ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے پر غور کر رہے ہیں لیکن یہ پارلیمنٹ کے ذریعے لگے گی۔ 

 وزیردفاع خواجہ آصف نے جناح ہاؤس لاہور کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ریاست کے خلاف منصوبہ بندی کے تحت کی جانے والی بغاوت تھی۔ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہوا یہ جلاؤ گھیراؤ اچانک نہیں ہوا ہے۔ یہ باقاعدہ ترتیب دی ہوئی بغاوت تھی۔

انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان کی تصاویر اور پیانو کو نقصان پہنچایا گیا۔ یہ لوگ شہریت کے اعتبار سے تو پاکستانی تھے مگر دل سے یہ پاکستانی نہیں تھے۔ ان کے مطابق انھوں نے شہدا کی یادگاروں کو توڑا۔ سیاستدانوں اور اداروں میں بھی اختلاف ہوتے رہتے ہیں مگر پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کسی نے ریڈ لائن کو کراس کرنے کے بارے میں نہیں سوچا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اس شہر میں سویلین سرکاری عمارتیں بھی تھیں مگر انھوں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق تاریخ کے روشن باب کو مسخ کرنے کا جرم ناقابل معافی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جناح ہاؤس تھا جو ایک سویلین عمارت ہے۔ ان کے مطابق پاکستانی فوج کے تین سٹارز والے جنرل اس رہائش گاہ میں رہتے تھے جس سے اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ کینٹ، چکدرہ، مردان اور پشاور میں ایک ہی طریقہ کار نظر آئے گا جو تحریک انصاف کے کارکنان نے اس دن اختیار کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ باقاعدہ انھیں تربیت دی گئی کہ اس طرح کرنا ہے۔ ان کو اہداف کی شناخت پہلے سے ہی کرائی گئی تھی۔

ان کے مطابق اس دن یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ ان رہائش گاہوں اور اہداف کو باآسانی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کو تراشا گیا تھا۔ ان کے مطابق ان کی سیاسی پیدائش گذشتہ دس سال کے دوران ہوئی تھی، ان کے لیے پارٹی چھوڑنا کوئی شرم و حیا والی بات نہیں ہے۔

خواجہ آصف کے مطابق ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنھوں نے چار چار پانچ پانچ بار پارٹی چھوڑی ہے اور انھیں آپ جانتے ہیں جو دوڑ لگا رہے تھے۔

وزیردفاع کے مطابق فوج کو اس وقت سیاست کا فریق بنانا سب سے بڑا جرم ہے۔ اس وقت فوج کو سیاست میں گھسیٹنا مناسب نہیں ہے۔ ان کے مطابق عمران خان بار بار کہتا ہے کہ انھوں نے فوج سے بات کرنی ہے۔ وہ فوج کو اپنا حریف سمجھتا ہے۔ ان کے مطابق ان کا ماضی ہی یہی ہے۔