دورحاضر کے جعلی پیر اورخواتین

دورحاضر کے جعلی پیر اورخواتین

آستانے کا دروازہ کھلا اندر عجیب ہی منظر تھا،سینکڑوں مرید اونچی آواز میں مختلف کلمات ادا کر رہے تھے ۔ساتھ ہی جب نظر پڑی تو ایک طرف پیر صاحب اپنے اور ایک مرید خاتون پر چادر لے کر دنیا سے الگ تھلگ کچھ دم درود کر رہے تھے ۔میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ،وہ عورت جسے شریعت میں اکیلے سفر کرنے سے منع کیا گیاہے ۔جس کو نامحرم کے سامنے جانے سے منع کیاگیاہے اپنی منتیں ،مرادیں پانے کے لیئے پیر کے ساتھ ایک ہی چادر میں لپٹ کر دم کروارہی ہے ۔ سینکڑوں مرید مرد و خواتین بھی اس خاتون کو دیکھ رہے ہیں ۔ دن عرصہ بعد   ایک پیر صاحب کی ویڈیو سامنے آئی، جس میں ایک خاتون بالکل فلموں کی ہیروئن کی طرح اپنے پیر ومرشد کے سامنے سینکڑوں افراد کی موجودگی ناچ رہی تھی ۔ یہ ان ہزاروں واقعات میں سے صرف چند ایک ہیں جو روزانہ ہوتے ہیں ۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں برصغیر پاک ہند میں مسلمانوں کی اکثریت ایک خاص وضع قطع کے افراد کو اولیا اللہ کو تسلیم کرتی ہے چاہے وہ کسی بھی عقیدے یا اعمال کے حامل ہوں۔جب کہ ان نام نہاد اولیا ء کی اکثریت ہماری سادہ لوح مسلمانوں کو شرک اور بدعت کی راہ پر گامزن کرنے پر لگی ہوئی ہے اور یہ سادہ لوگ یہی سمجھے بیٹھے ہیں کہ یہی اصل میں اولیا ء اللہ ہیں جو ہمارے دنیوی اور دینی مسا ئل کا حل اپنی دن رات کی عبادت اور قرب الہی کی بنیاد پر پوری کرنے پرقادر ہیں -جب کے اصل میں یہ اولیا اللہ طاغوت کی شکل میں سادہ لوح مسلمانوں کو پوری شدّت سے گمراہ کرنے پر کمر بستہ ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ نیک لوگوں اور اللہ کے قرب الہی چاہنے والوں سے د عا کروانا بھی ہماری شریعت میں ایک مستحسن عمل ہے ۔لیکن ہمیں اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل میں وہ کون لوگ ہیں جو حقیقی طو ر پر اللہ کے ولی ہیں اور ولی کہلانے کے لائق ہیں ۔قرآن کی رو سے اللہ کے اصل ولیوں کی صفات کچھ اسطرح ہیں۔
۔اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پرنرم پاوٴں چلتے ہیں اورجب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام - سورہ الفرقان 63
۔ وہ لوگ جو اپنے رب کے سامنے سجدہ میں اور کھڑے ہوکر رات گزارتے ہیں ۔ سورہ الفرقان 64
اب آیئے ذرا اپنے ارد گرد دیکھیں کیا ہو رہا ،کہیں پیر فقیری کے نام پر باپردہ خواتین کی عزتوں سے کھلواڑ ہو رہاہے، کہیں دولت کے ہوس پرست مریدوں کی دولت لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ آئے روز کسی نہ کسی جعلی پیر کی خبریں اخبارات اور ٹیلی میڈیا کی زینت بنتی ہیں ۔ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود اپنا جرم نہ ماننا ان کا شیوا ہے ۔دکھ تو اس بات کا ہوتا ہے کہ ان کے مرید یہ جانتے ہوئے بھی کہ سب جعلی ہے پھر بھی ان پر اندھا اعتقاد رکھتے ہیں ۔چند دن پہلے قصور کے علاقے سے ایسے پیر کو پکڑا گیا جو مریدوں کے لیے (نعوذباللہ)کسی اللہ کے ولی سے کم نہیں تھا ۔خواتین کے ساتھ اس کے آستانے پر کیا کیا جاتا تھا میرا ہاتھ وہ سب کچھ لکھنے سے بھی رک گیاہے ۔مگر اس نام نہاد (ولی اللہ ) کو جب پوچھا گیا کہ قرآن پڑھاتو جواب منفی میں آیا اس سے بڑھ کر یہ کہ مسلمان ہونے کے لیے پہلی شرط کلمہ طیبہ بھی اس کی زبان سے ادا نہ ہو سکا۔ دوسری طرف اس کے پیروکاروں کا یہ حال تھا کہ وہ پیر ہونے کے دعوے دار کے لیے جان دینے کے لیے تیار تھے ۔ ان جعلی پیروں ، فقیروں ماننے والوں میں مردوں کی تعداد بھی کم نہیں لیکن سب سے زیادہ ماننے والی خواتین ہیں۔خواتین جن کا ہی مسلہ صرف یہ ہوتا ہے کہ اپنے خاوند کو قابو کرلیں ، ساس کے خلاف کچھ کر لیں نندوں ، بھابیوں کے خلاف کچھ نہ کچھ کرنا ان کی پہلی ترجیحہوتی ہے جس کے لیے وہ ان جعلی آستانوں کا رخ کرتیں ہیں ۔ ان جعلی پیروں کا طریقہ واردات بھی انوکھا ہوتا ہے ۔یہ جعلی پیر جس جگہ ڈیرا لگاتے ہیں وہاں اپنے ایجنٹ مرد اور خواتین چھوڑ دیتے ہیں جو پیر کی ( جعلی ) کرامات کا ڈنڈورا اس علاقے میں پیٹتے باقی کام ہمارے کچے عقیدے کر دیتے ہیں ۔ کیونکہ اللہ سے توکل اٹھنے کے بعد ہمیں بہکانے کے لیے کچھ بھی چل جاتاہے ۔اس کے بعد جعلی پیر دنوں میں گھر ، بنگلے ، اور کروڑوں روپے کا مالک بن جاتاہے ۔ْوہ پیر جس کو کلمہ بھی نہ آتا ہو ہماری کم عقلی اور ناپختہ عقیدے کی وجہ سے ہماری مشکلیں آسان کرنے کا دعوی ٰ کرتاہے ۔ جب کہ اصل میں اسکی اپنی مشکلیں
رقم ، نذرونیاز حاصل کر کے پوری ہوتی ہیں۔ میاں بیوی میں جدائی پیدا کروانے کے لیے نذرانہ وصول کرنا اور پھر میاں بیوی میں جھگڑا کروانے کے لیے کبھی ساس ، بہو، نند، بھاوج ان جعلی پیروں کا رخ کرتی ہیں۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ ” میاں بیوی میں جدائی ڈالنے والے کو شیطان سب سے زیادہ پسند کرتاہے “ پہلے تو ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ ہم اپنے آپ کو سیدھا کر یں ۔ جب ہم سیدھا ہوں گے تو ان جعلی پیروں فقیروں کی دکانیں ہی بند ہوجائیں گی ۔ جب تک ہم اللہ کی ذات کامل پر پختہ یقین نہیں کر لیں گے کہ ایک وہی ذات ہے جو تمام مشکلوں کاحل کر سکتی ہے ،ہمیں ان جعلی پیروں فقیروں سے نجات نہیں مل سکتی ہے ۔

مصنف کے بارے میں

محمد اکرم شانی  سینئیر صحافی, بلاگر  اور سوشل میڈیا ایکسپرٹ ہیں ،آج کل  نیو ٹی وی نیٹورک سے وابسطہ ہیں.