آج تک آرمی چیفس کی تقرری میں سنیارٹی کا کتنا خیال رکھاگیا، جانیے اس رپورٹ میں

آج تک آرمی چیفس کی تقرری میں سنیارٹی کا کتنا خیال رکھاگیا، جانیے اس رپورٹ میں

اسلام آباد: وزیراعظم نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے سنیارٹی میں چوتھے نمبر پر موجود جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف مقرر کیا۔آرمی چیف کے لیے سینئر ترین جنرل کا انتخاب لازمی نہیں۔ بری افواج کے سربراہ کا تقرر مکمل طور پر وزیراعظم کی صوابدید ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل گل حسن کو کمانڈر ان چیف مقرر کیا، جو جنرل ٹکا خان ثانی سے جونیئر تھے۔تاہم بعد میں جنرل گل حسن کو برطرف کر کے جنرل ٹکا خان کو چیف آف آرمی اسٹاف بنا دیا۔جنرل ضیا الحق کی تقرری فوج میں بھی حیران کن خبر تھی ۔ذوالفقار بھٹو نے سات جنرلز کو سپر سیڈ کرکے جنرل ضیا الحق کو آرمی چیف بنایا ۔
ان کے بعد سے اب تک سنیارٹی کے لحاظ سے آٹھویں نمبر کے کسی اور جنرل کو آرمی چیف نہیں بنایا گیا۔جنرل ضیاءالحق کے بعد اس وقت کے وائس چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ کو آرمی چیف مقرر کیا گیا۔
بے نظیر بھٹو مر حوم نے صرف ایک ہی آرمی چیف کا تقرر کیا، انہوں نے 1996 میں اس وقت کے سینئر ترین جنرل جہانگیر کرامت کو چیف آف آرمی سٹاف بنایا۔جنرل پرویز مشرف کے بعد ایک بار پھر وائس چیف آف آرمی سٹاف ہی کی ترقی ہوئی اور جنرل اشفاق کیانی آرمی چیف بن گئے۔

مصنف کے بارے میں