جنوبی کوریا کی صدر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری

 جنوبی کوریا کی صدر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری

سیول: جنوبی کوریا میں صدر پاک گن ہے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گذشتہ پانچ ہفتوں سے جاری ہے. جنوبی کوریا میں لاکھوں افراد صدر پاک گن ہے سے استعفے کے لیے دارالحکومت سیول میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔اس مظاہرے کو ان کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ سمجھا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا کی صدر پاک گن ہے نے اپنی سہیلی چوئی سون سل کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کے باوجود سرکاری دستاویزات دیکھنے کی اجازت دی تھی۔پاک گن ہے ٹی وی پر قوم سے دو بار معافی مانگ چکی ہیں تاہم انھوں نے مستعفی دینے کے خلاف مزاحمت کی ہے۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت سیول میں سنیچر کی رات سرد موسم اور برفباری کے باوجود 13 لاکھ افراد شریک ہوئے۔مظاہرین کو دوسری جگہوں سے مزید پانچ لاکھ افراد کے آنے کی توقع ہے۔دوسری جانب پولیس نے مظاہرین کی تعداد دو لاکھ، 60 ہزار بتائی ہے۔جنوبی کوریا کے مقامی میڈیا کے مطابق دارالحکومت سیول میں 25 ہزار افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے۔

ہفتہ کی رات سرد موسم اور برفباری کے باوجود بڑی تعداد میں افراد شریک ہوئے،ان مظاہروں کو سنہ 1980 کی دہائی کی جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد سب سے بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔دارالحکومت سیول میں رات کیے جانے والے مظاہروں میں کسان، بودھ مت کے راہبوں اور یونیورسٹی کے طلبہ شامل ہیں۔

ایک شخص نے بتایا 'میں ٹی وی پر خبریں دیکھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ ایسا مزید نہیں چل سکتا، لوگ حقیقت میں چاہتے ہیں کہ صدر پاک گن ہے مستعفی ہو جائیں مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا۔'

مصنف کے بارے میں