ہماری سفارتی کوششو ں سے اب یو این مبصرین مقبوضہ کشمیر میں رسائی مانگ رہے ہیں: ڈاکٹر ملیحہ لودھی

ہماری سفارتی کوششو ں سے اب یو این مبصرین مقبوضہ کشمیر میں رسائی مانگ رہے ہیں: ڈاکٹر ملیحہ لودھی

اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ میں نے سیکیورٹی کونسل میں مقبوضہ کشمیر پر ان فارمل بریفنگ دی اور اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا جس پر سیکرٹری جنرل نے خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کا ذکر کیا. یہ ہماری سفارتی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ سیکرٹری جنرل نہ صرف خود تشویش کا اظہار کررہے ہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں مبصرین کی رسائی مانگ رہے ہیں ۔

ایک نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بھارت ہماری سفارتی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے سفارتی دباو ڈالنے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم نہ اس کا جواب دے رہے ہیں بلکہ اپنے موقف کا ہر طرح سے دفاع بھی کررہے ہیں ۔ اقوام متحدہ میں ہومن رائٹس کے ہائی کمشنرنے دو دفعہ کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ ان کا خاتمہ ہونا چاہیے اور ہمیں مقبوضہ کشمیر تک رسائی چاہیے جس پر ہم نے انہیں کہا کہ آپ ہماری طرف آکر بھی دیکھ لیں کے آزاد کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ہم خاموش نہیں ہیں ہماری سفارتی کوششوں کاہی یہ نتیجہ ہے کہ اقوام متحدہ نہ صرف خطے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کررہا ہے ۔ بلکہ رسائی بھی مانگ رہا ہے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ جب سے نریندرمودی اقتدار میں آئے ہیں ان کی کوششوں ہے پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلیکشن کمیٹیوں میں نہ صرف ڈیفینسوپر ڈالا جائے بلکہ کہا جائے کہ پاکستان پابندیوں کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ ہم نے وہاں بھی نہ صرف ان کو روکا ہے بلکہ ثابت کیا ہے کہ وہ ناکام رہے ہیں۔

عمران خان کی جانب سے سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے خط کے بارے میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ کوشش کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرورنکلتا ہے۔ لیکن جو سفارتی کوشش ہم کررہے ہیں ان کے نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کی کوششیں ناکام ہورہی ہیں ۔ حکومت سفارتی کوشش کرے یا اپوزیشن جماعتیں کوشش کریں۔ بہرحال دونوں کی توجہ کشمیر کی صورتحال پر مرکوز ہونی چاہیے ۔ ہماری کوششوں کا نتیجہ ہے اب مبصرین مقبوضہ کشمیر میں رسائی مانگ رہے ہیں۔

مصنف کے بارے میں