ٹرمپ انتظامیہ کا اپنے آخری ایام میں ترقی پذیر ممالک پر وار، ویزا قوانین سخت کر دیئے

The Trump administration has tightened visa rules on developing countries in its last days
کیپشن: فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ترقی پذیر ممالک کے شہریوں پر مزید سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے ویزا کا حصول ان کیلئے انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے جن ترقی پذیر ممالک پر ویزے کی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں بی ٹائپ ویزا کے حصول کے خواہشمند ممالک کے شہری شامل ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد نئی پابندیوں کے مطابق بی ٹائپ ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو پندرہ ہزار ڈالرز کا بانڈ جمع کرانا ہوگا جو اس بات کی گارنٹی ہوگی کہ امریکی ویزا حاصل کرنے والا شخص اپنے سفر کی معیاد پوری ہونے کے بعد واپس اپنے ملک جائے گا، بصورت دیگر یہ رقم ضبط ہوگی اور اس کو سخت کارروائی کو سامنا کرنا پڑے گا۔

خبریں ہیں کہ امریکا نے جن ممالک کیلئے اپنی ویزا پالیسیاں سخت کی ہیں اس کی زد میں بیشتر افریقی ممالک، میانمار، افغانستان اور ایران آئیں گے۔ ان نئی پابندیوں کے اطلاق سے ان ممالک کے شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کے موقع پر اخراجات کم ہونگے۔ امریکا میں ان نئے امیگریشن قوانین کا اطلاق آئندہ ماہ 24 دسمبر سے لاگو ہوگا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل کورونا وبا کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں مقیم غیر ملکی ملازمین کے ویزوں کو بھی معطل کر دیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ کورونا وائرس کے دوران اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونے والے مقامی شہریوں کیلئے نئی ملازمتیں پیدا کی جائیں۔

اس کے بعد امریکی حکومت نے غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کا پروگرام بنایا تھا جس پر ناصرف دنیا بھر میں بلکہ خود امریکا میں بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔ امریکی جامعات نے اس کیخلاف عدالت سے رجوع کر لیا تھا۔ عدالتی نوٹس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔