چینی صدر کی مقبولیت سے بھارت کی پریشانی میں اضافہ

چینی صدر کی مقبولیت سے بھارت کی پریشانی میں اضافہ

اسلام آباد:چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے بروز منگل ایک ترمیم کے ذریعے ان کانام اور نظریات آئین میں شامل کیے ہیں اور کئی دہائیوں بعد ڑی جن پنک کو ملک کا طاقتور ترین رہنما قراردیاگیاہے۔ اس اقدام سے صدرکے لیے مزید پانچ سال کیلئے عہدے پرقائم رہنے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، ان کے ون بیلٹ ون روڈ(اوبی اوآر) کے کو بھی آئین کا حصہ بنا دیاگیاہے۔

کیمونسٹ پارٹی کی جانب سے چینی صدر شی جن پنگ کے رتبے میں اضافے کو جہاں پاکستانی ماہرین اور سفارت کاروں نے دوطرفہ تعلقات اور خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کیلئے خوش آئند قراردیاہے، وہیں بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگے ہیں۔

اس نئی پیش رفت پر بات کرتے ہوئے ڈپٹی چیف آف میشن اور چینی سفارتخانے میں منسٹرکونسلر لیجیان  کہ اس اقدام سےچین میں “استحکام، تسلسل اور اتحاد” پیداہوگا۔ اعلیٰ چینی سفارتخانے نے کہاکہ یہ سب چین اور سی پیک کے لیےاچھا ہے۔


پاکستانی دفترخارجہ نے اس غیرمثالی اقدام پر ابھی تک باقاعدہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، ایک اعلیٰ پاکستانی سفارتکارنےدی نیوز کو بتایاکہ کمیونسٹ پارٹی کا اقدام پاکستان کیلئے ایک مثبت پیش رفت ہے اور پاکستان میں اس کا زبردست خیرمقدم کیاجارہاہے۔ چونکہ سرکاری ردِعمل ابھی تک نہیں آیا اس لیے انھوں نے دی نیوز سے غیررسمی بات کرتے ہوئے کہا،“ یہ کوئی معمولی پیش رفت نہیں ہے مازےڈونگ کے بعد صدرشی جن پنگ ایسا کرنےوالے پہلے چینی رہنما ہیں، اس سے ظاہر ہوتاہے کہ چین کیلئے آنےوالا دور بہت اہم ہوگا۔

سفارتکار نے کہاکہ ترقی یافتہ دنیا کیلئے یہ ایک اچھی خبر ہے کیونکہ خطے کے معاشی انضمام کا چینی رہنما کا وڑن دنیا کو تبدیل کرنےکی صلاحیت رکھتاہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی ٹویٹ کیاہے کہ پاکستان اور چین صدر شی جن پنگ کی متحرک قیادت میں مشترکہ ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ شہباز شریف نے ٹویٹ کیا، “ عزت ماب صدر شی جن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کادوبارہ سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پردل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد۔

سی پیک کے حکومتی کمیونی کیشن کے انچارج عاصم خان نے کہا کہ راہداری کاخواب دیکھنے والے صدرزی اس اقدام کی کامیابی کیلئے ذاتی دلچسپی رکھتے ہیں۔ “ اوبی اوآر اور سی پیک کیلئے یہ ایک اچھی خبرہے کیونکہ چینی رہنماﺅں نے پاکستان-چین تعلقات کارخ جغرافیائی اور اقتصادی پارٹنرشپ کی جانب موڑ کر ایک مثالی اقدام کیاہے۔