آبی حیات کی بقا کیلئے سائنس دانوں نے پانی میں گھل جانے والا جوتا تیار کرلیا

آبی حیات کی بقا کیلئے سائنس دانوں نے پانی میں گھل جانے والا جوتا تیار کرلیا

کیلیفورنیا: دنیا بھر میں پلاسٹک کے کچرے میں اضافے سے ماھولیاتی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے ، پلاسٹک کے باریک ذرّات  خشکی پر رہنے والے جانداروں کے ساتھ ساتھ   آبی حیات کی زندگی کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔

اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کیلئے   امریکا کے سائنس  دانوں نے  ایسی  ربڑ  کے جوتے کا تلا بنایا ہے جو پانی میں محض چار ہفتوں میں گلنا شروع ہوجاتا ہے

ایک اندازے کے مطابق پانی میں چمڑا گلنے میں 40 سال اور ربڑ کا تلا گلنے میں 80 سال تک کا عرصہ درجار ہوتا ہے جبکہ پہننے کے لئے اب تک جو بھی پلاسٹک کی چیز استعمال کی گئی کسی نہ کسی شکل میں وہ دنیا میں موجود ہے، اس حساب سے برطانیہ میں ہر سال 60 کروڑ جوتے پھینک دیئے جاتے ہیں جو مستقبل میں ہزاروں سالوں تک کرہ ارض پر موجود رہیں گے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے سائنس دانوں کی  طرف سے بنائے گئے اس جوتے کا مواد اس طرح تشکیل دیا گیا ہے کہ سمندری حیات اس کو اس کے بنیادی کیمائی عناصر میں توڑ سکیں گے اور بطور غذا استعمال کرسکیں گے۔

سائنس دانوں  کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کا یہ سمندری آلودگی کوختم کرنے میں مدد دے گا ۔

پروفیسر اسٹیفن مے فیلڈ اس بار میں کہتے ہیں کہ  سمندروں میں پلاسٹک کا نامناسب تصرف ان کو مائیکرو پلاسٹک میں توڑ دیتا ہے جو انتہائی سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن چکا ہے، ہم نے تحقیق میں دِیکھاہے کہ ایسی اعلیٰ معیاری پلاسٹک اشیاء کا بنایا جانا بالکل ممکن ہے جو سمندر میں گل سکتی ہیں۔