کورونا کی تیسری لہر تیز،مزید 142 افراد جاں بحق

کورونا کی تیسری لہر تیز،مزید 142 افراد جاں بحق
کیپشن: کورونا کی تیسری لہر تیز،مزید 142 افراد جاں بحق،16 شہروں میں فوج تعینات
سورس: file

اسلام آباد: پاکستان میں کورونا سے اموات میں دن بدن اضافہ ہونے لگا ہے۔گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران بھی ڈیڑھ سو کے قریب افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

این سی او سی کی طرف سے جاری تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے مزید 142افراد انتقال کر گئےجس  سے جاں بحق افراد کی تعداد 17   ہزار329   ہو گئی۔

24 گھنٹے میں ملک بھرمیں43 ہزار981   ٹیسٹ کئے گئے،جن میں سے 4ہزار487   افراد میں  وائرس کی تصدیق ہوئی۔ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح10.20   فیصد رہی۔

واضح رہے کہ شہریوں کی طرف سے کورونا ایس او پیز پر عملدر آمد نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کے حکم پر شہروں میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز کا کہا تھا کہ 16 شہروں میں فوج تعینات کی گئی ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا کو بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری خطرناک لہر جاری ہے جس سے روز بروز اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں کورونا کے 90 ہزار ایکٹو کیسز موجود ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کی صورتحال کے پیش نظر ملک کے 13 شہروں میں فوج کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے جوان ملک کے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور مدد کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کی تیسری لہر سے پورا خطہ متاثر ہوا ہے اور اس وقت آکسیجن کی پیداوار کا 75 فیصد شعبہ صحت کے لئے مختص ہے اور ملک میں 4 ہزار 300 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ ملک بھر میں پاکستان فوج کو سول اداروں کی معاونت کیلئے طلب کیا گیا ہے۔ پشاور، مردان، چارسدہ، لاہور، فیصل آباد، سندھ، کراچی، حیدر آباد، کوئٹہ، آزاد کشمیر اور مظفر آباد میں پازیٹو کیسز انتہائی زیادہ ہیں۔

ترجمان کے مطابق پاکستان میں کورونا کے 90 ہزار کیسز موجود ہیں، ملک کے 51 شہروں میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 5فیصد سے زیادہ ہے جبکہ ملک کے 16 شہروں میں کورونا کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کورونا کے باعث 23 اپریل کو157 افراد انتقال کرگئے، ملک بھر میں 570افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں، 4300 کی حالت نازک ہے، کچھ اسپتالوں میں 90 فیصد سے زائد وینٹی لیٹرز بھر ے ہوئے ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھاکہ وبا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ملک بھر میں پاکستان آرمی آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کیلئے طلب کیاگیا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان کے مطابق حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد اورامن کی صورتحال بہتر رکھنے کی بنیادی ذمہ داری سول اداروں کی ہے، پاک آرمی ایمرجنسی رسپانڈر کے طور پر دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھر پور معاونت کرے گی اور صبح  6 بجے سے ملک کے طول وعرض میں ہر ضلع کی سطح پر آرمی ٹروپس سول اداروں کی مدد کیلئے پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل245 کے تحت ملک بھر میں ہرایڈمنسٹریٹیو ڈویژن کی سطح پر ایک ٹیم تعینات کر دی گئی ہے، ٹیم کی سربراہی بریگیڈئیر رینک کے آفیسر کریں گے جبکہ ہرضلع کی سطح پر لیفٹیننٹ کرنل کی سربراہی میں آرمی ٹروپس سول انتظامیہ کی مدد کریں گے، پاکستان آرمی ٹروپس کی تعیناتی کا بنیادی مقصد سول حکومت کی معاونت ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھاکہ عوام کا اعتما د افواجِ پاکستان کا اثاثہ ہے اور پاک فوج آزمائش کی گھڑی میں تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی صحت اور حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ کورونا ایس او پیز پر عمل کرکے ہی ہم اس وبا سے محفوظ رہ سکتے ہیں، گھروں، مساجد اور تمام مقامات پر حفاظتی تدابیر پر عمل کرکے ہم ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں، بحیثیت قوم ہمیں پہلے سے بھی زیادہ احتیاط کرنا ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان فوج نے اس بار بھی انٹرنل سیکیورٹی الاؤنس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، تمام صوبائی ایپکس کمیٹیوں کی میٹنگز ہفتے میں ایک دن ہوں گی۔