خارجہ پالیسی میں میراکوئی کردار نہیں،ایرانی وزیر خارجہ اپنی ہی فوج کے خلاف پھٹ پڑے

خارجہ پالیسی میں میراکوئی کردار نہیں،ایرانی وزیر خارجہ اپنی ہی فوج کے خلاف پھٹ پڑے
کیپشن: خارجہ پالیسی میں میراکوئی کردار نہیں،ایرانی وزیر خارجہ اپنی ہی فوج کے خلاف پھٹ پڑے
سورس: file

لندن : ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ مجھ پر پاسداران انقلاب کی کارروائیوں کی حمایت کے لیے سفارت کاری کی قربانی دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔

عرب نیوز کے مطابق  جواد ظریف کے لندن میں ایران نیشنل ٹی وی چینل کو تین گھنٹے طویل انٹرویو میں ایرانی خارجہ پالیسی پر پاسداران انقلاب کے کنٹرول کا انکشاف ہوا ہے۔

جواد ظریف نے بتایا کہ قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی(گزشتہ سال جنوری میں امریکی حملے میں بغداد میں جاں بحق ہوئے) جو سمندرپار کارروائیوں کے ذمہ دار تھے نے وسیع تر خارجہ پالیسی کو براہ راست اپنے ہاتھ میں لے رکھا تھا۔

قاسم سلیمانی گذشتہ سال جنوری میں بغداد میں امریکی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ ایران انٹرنیشنل کے مطابق جواد ظریف نے کہا کہ سلیمانی کے اثر و رسوخ کا مطلب یہ تھا وہ ایسی سفارت کاری چاہتے تھے جو خطے میں ایران کی عسکری کارروائیوں کی حمایتی ہو۔ 

انہوں نے بتایا کہ دوسری جانب میں کبھی  سلیمانی کو ایسا کچھ کرنے کیلئے نہیں کہ سکا جو میرے سفارتی اقدامات کے مطابق ہو۔ انہوں نے سلیمانی پر ان کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہوئے ایران کی قومی ایئر لائن کو شام میں نقل و حمل کیلئے استعمال کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

 انہوں نے کہا کہ سلیمانی کے دباؤ کی وجہ سے دمشق جانے والی پروازوں میں خاطرخواہ اضافہ ہوا۔ ایرانی ایئرلائنز کی بڑی تعداد پر شام میں بشارالاسد کی حمایت میں اسلحہ لے جانے کیلئے پابندی لگی۔

جواد ظریف نے بتایا کہ ’ایران سفارت کاری پر اپنی جنگی کارروائیوں کو ترجیح دیتا ہے اور ان کا ایران کی خارجہ پالیسی کو متعین کرنے میں کوئی کردار نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’سلیمانی کا 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد ماسکو کا فوری دورہ معاہدے کو نقصان پہنچانے کیلئے تھا۔

چینل کے مطابق یہ انٹرویو صحافی سعید لیلاز کو مارچ میں دیا گیا تھا تاہم اسے صدر حسن روحانی کے اگست میں دفتر چھوڑنے کے بعد شائع کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا لیکن یہ ریکارڈنگ قبل ازوقت لیک ہوگئی۔