عدالت مجبور نہیں کرسکتی، مذاکرات کے معاملے میں صبرو تحمل سے کام لینا ہوگا، مناسب حکم نامہ جاری کریں گے : چیف جسٹس

عدالت مجبور نہیں کرسکتی، مذاکرات کے معاملے میں صبرو تحمل سے کام لینا ہوگا، مناسب حکم نامہ جاری کریں گے : چیف جسٹس

اسلام آباد: پنجاب اور کے پی سمیت ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ساتھ انتخابات اور 4 اپریل کے فیصلے پر عمل درآمدکیس کی سماعت  ہوئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ 

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتی صرف آئین پرعمل چاہتی ہے،کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں نہ کوئی ٹائم لائن ، عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرےگی، برائے مہربانی آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر بات چیت کا وقت دیا۔ منگل کو ایاز صادق کی اسد قیصر سے لاہور میں ملاقات ہوئی۔ اسد قیصر نے بتایا کہ مذاکرات کا اختیار ان کے پاس نہیں۔ گزشتہ روز حکومتی اتحاد کی ملاقاتیں ہوئیں، دو جماعتوں کو مذاکرات پر اعتراض تھا لیکن راستہ نکالا گیا۔

وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ تمام حکومتی اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی سے مذاکرات پر آمادہ ہیں۔

شاہ محمود قریشی نےکہا کہ تحریک انصاف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی نے مجھے، فواد چوہدری اور علی ظفر کو مذاکرات کے لیے نامزد کیا تھا، اسد قیصر نے حکومت کو مجھ سے رابطہ کرنےکا کہا، آج تک مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے معاملے میں صبرو تحمل سے کام لینا ہوگا اور کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کریں گے۔