مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکامی پر اپوزیشن جماعتیں پیپلزپارٹی پر برس پڑیں

مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکامی پر اپوزیشن جماعتیں پیپلزپارٹی پر برس پڑیں
کیپشن: وزیراعظم کے لیے شہباز شریف کا نام بھی پیپلز پارٹی نے دیا تھا، حاصل بزنجو۔۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب

اسلام آباد: صدارتی انتخاب کے لیے پیپلزپارٹی کے یوٹرن کے بعد مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکامی پر دیگر اپوزیشن جماعتیں پی پی پر پھٹ پڑیں۔

اسلا آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال، نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو، جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر نے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکامی پر پیپلزپارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط اپوزیشن کے لیے ہم سب مل بیٹھے تھے پہلے مرحلہ آیا تو فیصلہ ہوا کہ وزیراعظم کا امیدوار(ن) لیگ کا ہو گا۔ فیصلہ ہوا تھا کہ وزیراعظم کا امیدوار (ن) لیگ، اسپیکر پیپلز پارٹی اور ڈپٹی ایم ایم اے سے ہو گا۔

حاصل بزنجو کا کہنا تھا وزیراعظم کے لیے شہباز شریف کا نام بھی پیپلز پارٹی نے دیا تھا۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر چیئرمین سینیٹ لینا چاہتے ہیں تو تیار ہیں کیونکہ ہمارا مقصد الائنس رکھنا ہے لیکن پیپلز پارٹی نے جس طرح بیک آؤٹ کیا اس سے اتحاد کو دھچکا لگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب بھی کوشش کریں گے کہ پیپلز پارٹی کی منتیں کریں اور مولانا فضل الرحمان سے کہیں گے کہ وہ آصف زرداری کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار کے لیے پیپلزپارٹی سے معاملات طے نہیں ہو پائے۔ رات گئے تک بھی مشترکا امیدوار کے لیے کوشش کی اور امید کرتا ہوں پیپلز پارٹی اپوزیشن کے ووٹ تقسیم ہونے سے بچائے گی۔ پیپلز پارٹی نے پہلے کہا تھا تین امیدواروں کا پینل دیں گے اور انہوں نے پینل کا نام نہیں دیا بلکہ اعتراز احسن پر ہی اڑے رہے۔

جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ مسلسل رابطوں کے باوجود پیپلزپارٹی اب تک اس اتحاد کا حصہ نہیں بنی۔ پیپلز پارٹی کے پاس جائیں گے اور درخواست کریں گے کہ وہ اپوزیشن کی تقسیم کا سبب نہ بنے اور ہم جیتنے کی پوزیشن میں ہیں بشرط پیپلزپارٹی ساتھ دے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے زاہد خان نے صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن کی بجائے مولانا فضل الرحمان کی حمایت کا اعلان کیا۔