اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاک بھارت وزرا ئے خارجہ کی ملاقات متوقع

اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاک بھارت وزرا ئے خارجہ کی ملاقات متوقع

واشنگٹن:  اقوام متحدہ کی سالانہ جنرل اسمبلی کے اجلاس پر پاکستان اور بھارت کے وزرا خارجہ کی ملاقات متوقع ہے۔مودی سرکار کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک بہترین موقع ہے کہ تعلقات پر جمی برف کو توڑنے کر قدرے موثر انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔

تفصیلات  کے مطابق پاکستانی سفارتکار نے شاہ محمود قریشی اور سشما سراج کے مابین ملاقات سے متعلق سوال پر بتایا کہ دونوں وزرا کی ملاقات ہو سکتی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔واضح رہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 73واں اجلاس 18 ستمبر کو ہو رہا ہے۔اس ضمن میں خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عمران خان کو وزارت عظمی کا حلف اٹھانے پر مبارک باد پیش کی تھی جس کے فورا بعد بھارتی میڈیا پر پاک بھارت وزرا خارجہ کی ملاقات سے متعلق رپورٹس سامنے آنے لگی تھی۔

دوسری جانب پاکستان کی جانب سے تاحال اقوام متحدہ کی 73 ویں جنرل اسمبلی سے متعلق ایجنڈا سامنے نہیں آسکا کیونکہ اس بارے میں اطلاعات نہیں ہیں کہ پاکستان کی جانب سے کون عالمی دنیا کے سامنے ملک کی ترجمانی کرے گا۔بھارت کی جانب سے سشما سراج کا نام حتمی ہے کیونکہ نریندر مودی انتخابات کے دوران بیرون ملک جانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

جب کہ اسلام آباد نے گزشتہ ہفتے اشارہ دیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان بھی حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے سبب جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ متعدد پاکستانی سفارتکاروں اور سیاسی رہنماوں نے عمران خان کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر زور دیا۔وزیراعظم عمران خان پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت فنڈز کی بے قدری نہیں ہے اور عالمی دنیا اسلام آباد میں تشکیل پانے والی نئی حکومت کا کشمیر اور افغانستان جسے اہم مسائل پر نقطہ نظر سننا چاہے گی۔

واشنگٹن میں سفارتی ذرائع نے زور دیا کہ اسلام آباد کے نزدیک وزرا جارجہ کی ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہوگی کیونکہ بھارت دوطرفہ اور باقاعدہ مذاکرات کیلیے تیار نہیں۔بھارتی اخبارٹائمز آف انڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک بہترین موقع ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر جمی برف کو توڑنے کر قدرے موثر انداز میں آگے بڑھیں۔

بھارتی میڈیا نے بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کو کشمیر اور تجارتی مسائل پر اختلافات کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات شروع کرنا چاہیے۔گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے کہا تھا کہ امریکا، عمران خان کے بیان کی حمایت کرتا ہے جس میں سرحد پر امن کی بات کی گئی ہے