اپوزیشن کا اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے، پیپلز پارٹی

اپوزیشن کا اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے، پیپلز پارٹی

اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے اپوزیشن اتحاد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کا اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے۔اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنماوں نے مشرکہ پریس کانفرنس کی۔

تفصیلات  کے مطابق پی پی پی رہنماوں نے دو ٹوک الفاظ میں اپوزیشن اتحاد کو ہی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد باقاعدہ نہیں بلکہ شفاف الیکشن کے لیے محض ایک بندوبست ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم عمران خان کے گراونڈ کو تنگ کرنا نہیں چاہتے، ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، حکومت کی غلط پالیسیوں کو روکیں گے اور اچھے کاموں کی تائید کریں گے، صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن سے ن لیگ کو اعتزاز احسن کے نام پر راضی کرنے کی گزارش کی تھی، لیکن وہ خود امیدوار بن گئے۔

قمر زمان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے، الیکشن میں دھاندلی کے خلاف تمام جماعتیں اکٹھی ہوئی ہیں، اسے اس طرح نہ پیش کیا جائے کہ ہم نے اتحاد بنایا تھا جسے توڑ دیا گیا، تاہم اپوزیشن کو متحد کرنے میں نہ پہلے کسر چھوڑی ہے نہ اب چھوڑیں گے، اعتزاز احسن کو امیدوار بنانا پی پی پی کا اپنا فیصلہ ہے، پوری کوشش تھی کہ اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار آئے۔

انہوں کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا 2008 سے زرداری گروپ سے کوئی تعلق نہیں، صدر بننے کے بعد انہوں نے خود کو کمپنی سے علیحدہ کرلیا تھا، نہ پہلے کبھی عدالت سے بھاگے ہیں نہ آئندہ راہ فرار اختیار کریں گے، فریال تالپور کمپنی کے تمام معاملات کی نگراں ہیں، اس کیس میں دونوں رہنما ملزم نہیں بلکہ گواہ ہیں، ہمارے خلاف ماضی میں بھی دبا کے مختلف طریقے اپنائے گئے۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ آصف زرداری سے پیشی کے دوران کوئی سوال نہیں کیا گیا، ابتدائی قسم کی سماعت تھی، فاروق ایچ نائیک نے ایف آئی اے افسران سے کہا کہ سوالات لکھ کر دیں، ایف آئی اے نے ابھی تک کوئی سوالنامہ نہیں دیا، میڈیا میں تفتیش کے متعلق خبریں چل رہی ہیں اور سوالات نشر کیے جارہے ہیں، چیف جسٹس جھوٹی خبریں چلنے کا نوٹس لیں اور ایف آئی اے اس کی وضاحت کرے۔

چودھری منظور نے کہا کہ ن لیگ پی پی پی کی مجبوریوں کا تاثر دے رہی ہے، بے نظیر اور آصف زرداری کے خلاف تمام کیسز نواز شریف نے بنوائے تھے، آج بھی آصف زرداری 2014 اور 2015 کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں، ہمیں بار بار مجبوریوں اور دبا کے طعنے نہ دیے جائیں، ہم معاہدے کرکے باہر نہیں جاتے، یہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد نہیں بلکہ صرف ایک بندوبست ہے، سب کا اپنا اپنا منشور ہے، اور کوئی ایک دوسرے کا منشور ماننے کے لیے تیار نہیں، اس میں بعض مسائل آئے ہیں-