بھارتی عدالت نے دو علیحدگی پسند سکھوں کو طیارہ اغوا کیس سے بری کر دیا

بھارتی عدالت نے دو علیحدگی پسند سکھوں کو طیارہ اغوا کیس سے بری کر دیا
کیپشن: image by facebook

ممبئی : بھارت  کی ایک عدالت نے دو سکھ علیحدگی پسندوں کو دہلی سے امرتسر کے راستے سری نگر جانے والے بھارتی طیارےکو اغوا کرکے پاکستان لے جانے کے جرم سے بری کر دیا ہے ۔

تیجندر پال سنگھ اور ستنام سنگھ سمیت پانچ سکھ علیحدگی پسندوں نے ستمبر 1981 میں بھارتی  طیارے کو اغوا کیا تھا،  اس طیارے پر 111 مسافر اور عملے کے چھ اہلکار سوار تھے ۔ اغواکاروں نے جہاز کو پاکستان کے شہر لاہور اترنے کے لیے مجبور کیا تھا ۔ پاکستانی کمانڈوز نے خالصتانی اغواکاروں سے بات چیت کے بعد انہیں زندہ پکڑ لیا تھا اور طیارے میں موجود 45 مسافروں کو بحفاظت نکال لیا تھا ، اغو اکاروں نے باقی مسافروں کو پہلے ہی رہا کر دیا تھا -

اغواکاروں کو پاکستانی حکام نے گرفتار کر لیا تھا اور ان پر مقدمہ چلانے کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔ پاکستانی حکام نے اغوا کاروں کی سزا مکمل ہونے کے بعد انہیں سنہ 2000 میں پاکستان سے بھارت ملک بدر کر دیا ۔

اغواکاروں نے بھارت  میں اغوا کے الزام سے بری کرنے کی درخواست کی لیکن دہلی پولیس نے ان کے خلاف اغوا اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کا مقدمہ دائر کر دیا ۔ دہلی ہائی کورٹ نے بھی ذیلی عدالت کے مقدمے کی سماعت روکنے سے انکار کر دیا تھا اور سیشن کورٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ اس مقدمے کی سماعت جاری رکھے ۔ گزشتہ برس عدالت نے دونوں ملزموں کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا ۔

گزستہ برس پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹین امریندر سنگھ نے قانونی مدد فراہم کرنے والی ریاست کی ٹیم کو ہدایت کی تھی کہ وہ دونوں سزا یافتہ اغواکاروں کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'طیارے کو اغوا کرنا ایک قابل مزمت حرکت ہے اور پاکستان میں وہ اپنے جرم کی سزا کاٹ چکے ہیں ۔ انہیں اسی جرم کی دوبارہ سزا دینا انصاف کے منافی ہو گا ۔

ذیلی عدالت نے آج دونوں ملزموں کو ہائی جیکنگ اور غداری کے مقدمے سے بری قرار دیا ۔ عدالت ایک ملزم کو پہلے ہی بری کر چکی ہے ۔ باقی دو ملزموں کے بارے میں تفصیلات دستیاب نہیں ہیں ۔